اٹلی سے تعلق رکھنے والے نیورو سرجن سرجیو کینا ویرو دو سال قبل اس وقت دنیا بھر میں شہ سرخیوں میں نظر آئے جب انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ بہت جلد ایک سر کا انسان دوسرے جسم میں لگانے کا تجربہ کرنے والے ہیں اور اب ان کا کہنا ہے کہ وہ انسانی سر ٹرانسپلانٹ کرنے کا کامیاب تجربہ کرچکے ہیں۔

تاہم ان کے بقول یہ تجربہ فی الحال دو مردہ افراد کے سروں پر کیا گیا۔

مگر انہوں نے اس دعویٰ کے حوالے سے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اطالوی سرجن نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک مردہ فرد کا سر نکال کر اسے دوسری لاش کے جسم میں لگا دیا اور اس کھوپڑی کو ریڑھ کی ہڈی، اعصاب اور خون کی شریانوں سے جوڑنے میں بھی کامیابی حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں : ٹرانسپلانٹ کیے گئے ہاتھوں والا بچہ کھیلنے کے قابل

ان کے بقول اس تجربے کے بعد اس مردہ جسم کے اعصاب کو تحریک بھی دی گئی اور اس سے معلوم ہوا کہ تجربہ کامیاب ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس تجربے کے لیے کیے جانے والا عمل اٹھارہ گھنٹے تک چلتا رہا اور اب اگلا قدم کسی زندہ مگر مفلوج انسان کی کھوپڑی کا ٹرانسپلانٹ ہوگا۔

انہوں نے اپنے اس تجربے کے حوالے سے تفصیلات جاری نہیں کیں کہ یہ کن افراد کی لاشوں پر کیا گیا، کس قسم کے آلات کا استعمال کیا گیا، بلکہ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے جلد سائنسی مقالہ جاری کیا جائے گا۔

اس سے پہلے انہوں نے رواں سال کی ابتداءمیں ایک چوہے کے سر کے اوپر دوسرا سر لگانے کا کامیاب تجربہ بھی کیا تھا۔

اب انہوں نے ایک اور سرجن شیاؤپنگ رین کے ساتھ مل کر دو سروں والے چوہوں کی تیاری کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں : چوہے کے سر پر دوسرا سر لگانے کا کامیاب تجربہ

اس ٹیم نے اس طریقہ کار کو دیگر جانوروں پر بھی آزمایا ہے جس کے بعد موثر طریقے سے دو سروں والے چوہوں کو تیار کیا۔

ان تجربات کے دوران بیشتر جانور چند دن ہی زندہ رہ سکیں جبکہ دو سروں والے چوہوں کی اوسط عمر 36 عمر رہے، مگر انہیں زندہ رکھنا اطالوی سرجن کا مقصد نہیں بلکہ وہ ہر تجربے کے ساتھ اسے انسانوں پر آزمانے کے لیے ایک مکمل طریقہ کار کو تشکیل دے رہے ہیں۔

یہ اطالوی ڈاکٹر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگلے سال پہلی بار انسانی سر کے ٹرانسپلانٹ کا تجربہ چین میں کیا جائے گا اور پہلا مریض کوئی چینی شخص ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے نمایاں پیشرفت ہوچکی ہے اور جو کچھ ناممکن لگتا تھا وہ اب ممکن ہونے والا ہے، یہ سنگ میل طب کی دنیا میں انقلاب برپا کردے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں