امریکا کے نیوکلیئر کمانڈر کا کہنا ہے وہ امریکی صدر کی جانب سے ایٹمی ہتھیار چلانے کے لیے دیئے جانے والے ’غیر قانونی‘ حکم پر مزاحمت کریں گے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی ایئر فورس کے جنرل اور امریکی اسٹریٹجک کمانڈ (اسٹارٹ کام) کے کمانڈر جان ہیٹن نے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں اس طرح کا حکم ملتا تو وہ اس پر کافی سوچ و بچار کرتے۔

جب ان سے ایٹمی ہتھیار چلانے کے لیے امریکی صدر کا حکم ملنے جیسی صورتحال پر سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم بہت بیوقوف ہیں، ہم بیوقوف نہیں بلکہ ہم ان معاملات میں بے حد سوچ و بچار کرتے ہیں‘۔

جنرل ہیٹن نے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اگر حکم غیر قانونی ہوا تو میں صدر سے کہوں گا کہ یہ غیر قانونی ہے جس پر صدر کہیں گے کہ یہ کیسے غیر قانونی ہے جس کے بعد ہم صورتحال کے پیشِ نظر دیگر آپشن پر غور کریں گے تاہم یہ معاملہ اتنا پیچیدہ نہیں جتنا نظر آرہا ہے۔

مزید پڑھیں: ایٹم بم چلانےکیلئےصدر کےحکم کوکمانڈر مسترد کرسکتا ہے:امریکی سینیٹر

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ نے غیر قانونی احکامات پر عمل کیا تو آپ کو ساری زندگی جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارنی پڑ جائے گی۔

تاہم جنرل جان ہیٹن کے ریمارکس پر پینٹا گون کی جانب سے اب تک کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 14 نومبر کو امریکی سینیٹ نے ایٹمی ہتھیاروں کی لاؤنچگ کے لیے متعین کمانڈر کو امریکی صدر کی جانب سے ایٹمی ہتھیار چلانے کے لیے موصول ہونے والے غیر قانونی احکامات کو مسترد کرنے کا اختیار دے دیا تھا۔

امریکی ریاست میساچیٹس سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ کے سینیٹر اور سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ امور کے رکن ایڈ مارکے کا کہنا تھا کہ جتنا لوگ اس (ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات) کے بارے میں سوچیں گے اتنا ہی انہیں یہ احساس ہوگا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایٹمی جنگ کا آغاز کر سکتے ہیں۔

ڈیمو کریٹ سے ہی تعلق رکھنے والے ایک اور سینیٹر جینی شاہین کا کہنا تھا کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق صدر کے اختیارات پر سوال نہیں اٹھانا چاہتیں تاہم وہ یہ چاہتی ہیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی ٹوئٹر پوسٹ کے مطابق عمل نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ’پہلا بم گرائے جانے تک شمالی کوریا سے مفاہمت کی کوششیں جاری‘

امریکی ایئرفورس کے سابق جنرل روبرٹ کہلر نے سینیٹ پینل کو یقین دلایا کہ ایٹمی حملہ کرنے کے لیے ایک قانونی طریقہ کار موجود ہے اور اگر صدر اس طریقہ کار کی پیروی نہیں کریں گے تو اس صورت میں نیوکلیئر کمانڈ ان کے حکم کو مسترد کر سکتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق نیٹو ممالک نے بھی امریکی صدر کے بیانات کے بعد امریکا کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے حوالے سے ایسے ہی خدشات کا اظہار کیا تھا۔

سینیٹر مارکے نے خبردار کیا تھا کہ موجودہ صورتحال میں امریکی صدر اتنی ہی آسانی کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کو استعمال کر سکتے ہیں جیسے وہ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو استعمال کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں