برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے آرٹفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کے لیے 7 کروڑ 50 لاکھ کے فنڈز مختص کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کا مقصد برطانوی سڑکوں پر 2021 تک بغیر ڈارئیور سے چلنے والی گاڑیوں کو متعارف کرانا ہے۔

جلد ہی فلپ ہیمنڈ ان ضابطوں کا بھی اعلان کریں گے جن کی مدد سے برطانیہ کی بغیر ڈرائیور کے چلنے والی گاڑیوں کی صنعت آئندہ 3 سالوں کے اندر ہی گاڑیاں سڑکوں پر لے آئے گی۔

برطانوی حکومت کا اس صنعت کے حوالے سے خیال ہے کہ اس صنعت کی مالیت 2035 تک 28 ارب پاؤنڈ تک پہنچ جائے گی۔

برطانوی وزیر کا کہنا ہے ’کچھ لوگ اس اقدام کو ایک اہم پیشرفت ضرور کہیں گے لیکن ہمارا خیال ہے کہ اگر ہم برطانیہ کو مستقبل میں صنعتی انقلاب لاتا دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں ایسے اقدامات کرنے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا 2 سالہ عمل شروع

برطانوی وزیر خزانہ ’بریگزٹ‘ کے بعد ایک دیدہ زیب بجٹ پیش کرنے کے حوالے سے کابینہ کے دیگر اراکین کی طرف سے شدید دباؤ کا شکار تھے تاہم وہ جلد ہی ان گاڑیوں کے چارجنگ پوائنٹس کی بنانے کی خواہش مند کمپنیوں کے لیے 40 کروڑ پاؤنڈ کے فنڈز کا بھی اعلان کریں گے۔

جو لوگ ایسی گاڑیوں کو خریدنے کے خواہشمند ہیں وہ حکومتی فنڈنگ حاصل کرنے کے بھی اہل ہوں گے۔

ملک میں ٹیکنالوجی کی صنعت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حکومت آئی اے کو مزید جدید کرنے والی کمپنیوں کو 7 کروڑ 50 لاکھ کی مدد کرے گی بلکہ ’5 جی‘ ٹیکنا لوجی کو بھی جدیت دینے کے لیے بھی 16 کروڑ روپے دینے کا فیصلہ کیا۔

تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ کنزرویٹیو پارٹی سے تعلق رکھنے والے اس وزیر کا ممکنہ طور پر سماجی اخراجات کی پالیسی پر جائزہ لیا جائے گا جس میں خصوصی طور پر گرین فیل ٹاور میں لگنے والی آگ کے بعد گھروں کی تعمیرات کے حوالے سے پالیسی کا جائزہ لیا جائے گا۔

یاد رہے کہ مغربی لندن کے علاقے میں واقع رہائشی عمارت میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 71 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان

برطانوی وزیر سے امید لگائی جارہی ہے کہ وہ ہر سال 3 لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان کریں گے جس کے حوالے سے انہوں نے ایک مقامی اخبار سے انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ اپنا ہدف پورا کرنے کے لیے کچھ بھی اقدامات کر سکتے ہیں۔

اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہ بھی کہا تھا کہ آج ہم جہاں ہیں وہاں سے مستقبل کے لیے مزید بڑے اقدام کرنے ہیں۔

تاہم ناقدین فلپ ہیمنڈ کو اعدادوشمار اور زمینی حقائق سے عاری قرار دے رہے ہیں۔

فلپ ہیمنڈ کہتے ہیں کہ ’وہ جانتے ہیں کہ وہ اس بجٹ کو استعمال کرتے ہوئے اعداد و شمار کو نہیں کھینچ سکتے لیکن یہ کہانی تو بتا سکتے ہیں کہ برطانیہ کہاں جارہا ہے‘۔

برطانوی وزیر خزانہ کو قرضے کی فراہمی میں ملک کے کم شرح سود کو استعمال نہ کرنے پر بھی شدید تنقید کا سامنا ہو چکا ہے۔


یہ خبر 20 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں