چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ طلبا، سیاسی کارکنوں اور کسانوں کی جانب سے دی گئی قربانیوں سے پاکستان متحد ہے لیکن ریاست نے کبھی ان کی قربانیوں کا اعتراف نہیں کیا۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں یادگار شہداء صحافت کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ 'اس سے قبل سرحدوں پر ملکی دفاع میں اپنی جانیں پیش کرنے والوں کے لیے ہی یادگار شہدا تعمیر کی جاتی تھیں'۔

—فوٹو:نادر گرامانی
—فوٹو:نادر گرامانی

شہید صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'یادگار شہدا پارلیمنٹ میں بھی قائم کی گئی ہے اور یادگاروں کے قیام کا سلسلہ نہایت مثبت پیش رفت ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ملک کے کسان، سیاسی کارکن، طلبہ کے لیے کبھی یادگار شہدا قائم نہیں ہوئی کیونکہ پاکستان کی ریاست نےان تمام لوگوں کو ریاست کا حصہ نہیں سمجھا، ان لوگوں کو ریاست کا مخالف سمجھا گیا'۔

چیئرمین سینیٹ کا کہناتھا کہ 'ان لوگوں کی قربانیوں نے معاشرے کو اکٹھا رکھا ہوا ہے، جہاں ادارے کمزور ہوں اور سیاست افراتفری کا شکار ہو اور اس بات کو نہ دیکھ رہی ہو کہ معاشرہ ملک اور وفاق کس نہج پر جا رہا ہے'۔

انھوں نے کہا کہ 'اگر وفاق بچے گا تو ہماری سیاست بھی ہوگی'۔

رضاربانی کا کہنا تھا کہ 'اگر معاشرہ صحیح سمت میں چلے گا تو سیاست چلے گی، اگر معاشرے کو کنٹرول کیا جائے گا تو نہ آپ کے ادارے بچیں گے اور نہ ہی پارلیمنٹ بچے گی'۔

انھوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ 'سیاست میں حاوی ہونے کی کوشش کی جارہی ہے، عوام کو اس مداخلت کو روکنا ہوگا'۔

رضاربانی کا کہنا تھا کہ تمام اداروں کا اپنے آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہی ملک کو بچانے کا واحد راستہ ہے، آج میں سوچ سمجھ کر بات کر رہا ہوں کہ میں کچھ اچھا نہیں دیکھ رہا، اس کو روکنے کا راستہ ایک ہی ہے'۔

انھوں نے کہا کہ پاکستانی عوام، سیاسی کارکن اور صحافی اور ادارے ایک پیج پر آجائیں اور اس بات کو طے کیا جائے کہ وار لاڈ ازم کو برداشت نہیں کریں گے۔

تقریب کی مناسبت سے بات کرتے ہوئے انھوں نے سوال اٹھایا کہ 'صحافیوں کے تحفظ کے لیے قانون آجائے گا تو کیا ہوگا جبکہ قانون پہلے سے موجود ہے کیا اس پر عمل درآمد ہو رہا ہے'۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ 'ملک میں قانون نافذ کرنے کے چار معیار ہیں لیکن اشرافیہ سے لے کر تانگے والے تک قانون کا اطلاق ایک ہی جیسا ہو تو قانون کی حکمرانی ہوگی'۔

فیض آباد میں مذہبی جماعت کی جانب سے جاری دھرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ '14 دن سے ریاست بے بس ہے مگر کسی کے کان پر جوں نہیں رینگ رہی، کہتے ہیں تمام ادارے اپنی آئینی حدود کے اندر رہ کر کام کریں'۔

تبصرے (0) بند ہیں