بٹ کوائن کی قیمت کو لگتا ہے پر لگ چکے ہیں اور تمام تر پیشگوئیوں کے باوجود اس کی قیمت کے ریکارڈ بننے کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ سائبر ورچوئل کرنسی اب 8 ہزار ڈالرز کی حد بھی عبور کرگئی ہے جبکہ اس نے رواں ماہ کے آغاز میں ہی پہلی بار 7 ہزار ڈالرز کی حد کو چھوا تھا۔

گزشتہ دنوں ہی پہلی بار چھ ہزار ڈالرز کی سطح کو چھوا تھا۔

بٹ کوائن نے اگست میں پہلی بار چار ہزار ڈالرز کی حد کو عبور کیا، اکتوبر میں پہلے پانچ اور پھر چھ ہزار ڈالرز کو عبور کیا اور اب اسے ڈیجیٹل کرنسی کی جگہ لوگ ڈیجیٹل گولڈ کی شکل میں دیکھنے لگے ہے جو ان کے خیال میں ذخیرہ کرنا مستقبل میں فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : دنیائے انٹرنیٹ کی کرنسی

اس کرنسی کے ایک یونٹ یا ایک سکے کی قیمت اس وقت 8200 ڈالرز (8 لاکھ 63 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) تک پہنچ چکی ہے۔

یعنی آپ ایک بٹ کوائن سے 18 تولے سے زیادہ سونا خرید سکتے ہیں۔

اور یہ اضافہ واقعی حیران کن ہے جبکہ تمام بٹ کوائنز کی مجموعی مالیت اس وقت 137 ارب ڈالرز کے قریب ہے۔

اس کی قیمت میں اس وقت اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا جب اسے دو حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ ترک کردیا گیا جبکہ پہلی بار یہ آثار نظر آئے کہ بڑے ادارے بھی اب اس میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔

مزید پڑھیں : ایک بٹ کوائن 5 تولے سونے سے بھی مہنگا

رواں سال کے دوران بٹ کوائن کی قدر ڈالر کے مقابلے میں سیکڑوں فیصد بڑھ چکی ہے جس کی وجہ اہم کمپنیوں کی جانب سے اسے اپنانا ہے اور اس کے حوالے سے لوگوں میں زیادہ شعور پیدا ہونا ہے۔

خیال رہے کہ 2017 کے آغاز میں ایک بٹ کوائن کو صرف 966 ڈالرز میں خریدا جاسکتا تھا۔

بٹ کوائن اور دیگر ایسی ہی ورچوئل کرنسیوں کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ان خدشات کے باوجود تھم نہیں سکا کہ یہ قیمتیں اچانک زمین پر بھی گرسکتی ہیں۔

تاہم ماہرین اس میں سرمایہ کاری کو خطرہ قرار دیتے ہیں کیونکہ جس طرح قیمتیں اوپر گئی ہیں، اسی طرح وہ اچانک نیچے بھی گر سکتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں