سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین اور حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اتحادی جماعت جمعیت علما اسلام (ف) کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی کے ذمہ داروں کے تعین کے لیے قائم حکومتی کمیٹی کی رپورٹ عام کرتے ہوئے ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے جیکب آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ نے ختم نبوت کے حوالے سے سیکشن 74 بی اور 74 سی کو بحال کرکے سازشیں کرنے والوں کو بھرپور جواب دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام (جے یو آئی-ف) نے پارلیمنٹ میں موجودگی کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ان دونوں سیکشن کی اصل حالت میں بحالی کے لیے جدوجہد کی۔

انھوں نے کہا کہ 'اگر ہم پارلیمنٹ میں ناکام ہوجاتے تو جے یو آئی (ایف) سڑکوں پر نکلتی اور دھرنا بھی دیتی'۔

یہ بھی پڑھیں:ختم نبوت کے حوالے سے متنازع ترمیم:تحقیقاتی رپورٹ جمع

مولانا عبدالغفور حیدری نے سیکشن کی بحالی کے بعد مستقبل میں کسی طرح کی سازش کی ناکامی کو یقینی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حلف نامے میں ختم نبوت کے حوالے سے تبدیلی کے ذمہ داروں کے تعین کے لیے قائم کمیٹی کی رپورٹ کو جاری کی جائے اور جو سازش میں ملوث پائے گئے انھیں سزا دی جائے۔

انھوں نے اس موقع پر کہا کہ پارلیمنٹ کو اپنی مدت ضرور مکمل کرنی چاہیے اور انتخابات وقت پر ہونے چاہیے۔

خیال رہے کہ سینیٹ نے 17 نومبر کو قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد متفقہ طور پر انتخابی ترمیمی بل منظور کیا تھا جس کے تحت ختم نبوت کے حوالے سے سیکشن 74 بی اور 74 سی کو بحال کیا گیا۔

قبل ازیں پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں ’ختم نبوت‘ سے متعلق ’کنڈکٹ آف جنرل الیکشنز آرڈر 2002‘ کی شق 7 بی اور 7 سی کو بھی اصل شکل میں بحال کرنے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

انتخابی اصلاحاتی بل 2017 کی وجہ سے جنرل الیکشن آرڈر 2002 میں احمدی عقائد کے حوالے سے شامل کی جانے والی شقیں ’سیون بی‘ اور ’سیون سی‘ بھی خارج ہوگئیں تھیں، جو کہ اب ترمیمی بل کی وجہ سے واپس اپنی پرانی حیثیت میں بحال ہوگئی ہیں۔

مزید پڑھیں:انتخابی ترمیمی بل 2017 سینیٹ سے متفقہ طور پر منظور

مذکورہ شقوں کے مطابق انتخابی عمل میں حصہ لینے پر بھی احمدی عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد کی حیثیت ویسی ہی رہے گی جیسا کہ آئین پاکستان میں واضح کی گئی ہے۔

اگرچہ حکومت نے اسے ’کتابت کی غلطی‘ قرار دیا تھا لیکن اس شقوں کے خارج ہونے پر مذہبی جماعتوں کی جانب سے اسلام آباد میں دھرنا دیا گیا، جس کے باعث دارالحکومت میں لاک ڈاؤن کی صورت حال پیدا ہوگئی۔

تحریک لبیک یا رسول اللہ اور دیگر جماعتوں کی جانب وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کی برطرفی کا مطالبہ کیا جارہا ہے جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے دھرنے کو ختم کروانے کے احکامات کے باوجود حکومت کی جانب سے بار بار مذاکرات کیے جارہے ہیں لیکن تاحال ناکامی کا سامنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں