اسلام آباد: ڈیرہ اسمٰعیل خان میں لڑکی پر تشدد اور برہنہ کر کے گھمانے کے معاملے کو اٹھانے پر اپنے خلاف ویڈیو بیان پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما داور خان کنڈی کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ویڈیو بیان دے کر آمرانہ رویہ ظاہر کیا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’نیوز وائز‘ میں گفتگو کرتے ہوئے داور خان کنڈی نے کہا کہ ’ہمارے یہاں پارٹی کا چیئرمین خود کو ناخدا سمجھ بیٹھتا ہے کہ میں جو کہوں گا وہی ہوگا، اگر میں غلطی پر سوال کروں گا تو یہ کیسے ممکن ہے کہ عمران خان مجھے پارٹی سے نکل جانے کا کہیں، میں اب بھی پی ٹی آئی کا حصہ ہوں کیونکہ مجھے پارٹی کی جانب سے اب تک شو کاز نوٹس نہیں ملا۔’

انہوں نے کہا کہ ’عمران خان جس طرح پارٹی چلا رہے ہیں اس سے نظر نہیں آتا کہ کہیں انصاف یا وہ نظریہ ہو جو پاکستان تحریک انصاف کا خاصہ اور اس کا منشور ہے، خان صاحب کو یہ سوچنا چاہیے کہ اس طرح وہ پارٹی چلائیں گے تو پارٹی کا بھٹہ بیٹھ جائے گا۔‘

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ’میں نے علی امین گنڈا پور کے خلاف الزامات نہیں لگائے تھے، یہ ایک سماجی مسئلہ تھا جو میرے حلقے میں ہوا اور میں اس بات کی توقع نہیں کر رہا تھا کہ پی ٹی آئی کا کوئی وزیر اس میں شامل ہوگا۔‘

مزید پڑھیں: ’لڑکی کو برہنہ کرکے گھمانے کا واقعہ ملک کیلئے دھبہ‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے یہاں اس قسم کے واقعات رپورٹ نہیں ہوتے لیکن پہلی بار کسی 16 سالہ لڑکی نے اس کی ہمت کر کے ایک مثال قائم کی، تو علاقے کے رکن قومی اسمبلی ہونے کے طور پر میری ذمہ داری تھی کہ میں اس کے ساتھ کھڑا ہوتا، لڑکی نے جو حقائق بیان کیے اس کا اشارہ وزیر کی جانب تھا جس کے متعلق میں نے پارٹی کو بتایا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اس واقعے کو منظر عام پر لانا میری اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری تھی، اس معاملے میں اگر مجھے کوئی بڑی قربانی بھی دینا پڑے تو میں دوں گا جبکہ میں اس معاملے کو ایسے نہیں چھوڑ سکتا۔‘

واضح رہے کہ ڈیرہ اسمٰعیل خان کے علاقے دربان میں 27 اکتوبر کو ایک لڑکی پر تشدد کا واقعہ پیش آیا تھا جبکہ بااثر افراد نے لڑکی کو پورے علاقے میں برہنہ گھمایا بھی تھا۔

واقعے کے اگلے ہی روز متاثرہ لڑکی کے اہلخانہ نے مقامی پولیس اسٹیشن میں واقعے کا مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں تمام ملزمان کی نشاندہی بھی کی گئی تھی۔

تشدد کا شکار لڑکی کے بھائیوں نے مقامی پولیس پر کارروائی میں غفلت برتنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا سے انصاف کی اپیل کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ ایس ایچ او کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی آئی خان: لڑکی پر تشدد کے الزام میں 7 افراد گرفتار

درخواست میں کہا گیا کہ ان کی بہن کو سجاول اور ان کے ساتھیوں نے پانی کے تالاب سے اس وقت اٹھا لیا تھا جب وہ سہیلیوں کے ساتھ پانی لینے گئی تھیں، جس کے بعد وہ ایک گھر میں چھپ کر پناہ حاصل کرنے کی کوشش کرتی رہی لیکن ملزمان نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور گھر سے باہر نکالا اور غیر قانونی طور پر حراست میں بھی رکھا۔

بعد ازاں رہنما تحریک انصاف داور خان کنڈی کی جانب سے ملزمان کو اپنے ہی پارٹی رہنما اور صوبائی وزیر علی امین گنڈاپور کی حمایت حاصل ہونے کا الزام سامنے آیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے ویڈیو بیان میں داور خان کنڈی کے الزام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں پارٹی سے نکالنے کا اعلان کیا۔

تاہم پارٹی نے انہیں فوری طور پر برطرف کرنے کے بجائے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے الزام کی وضاحت طلب کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں