کراچی کی مقامی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سابق رہنما سلیم شہزاد کے خلاف درج جلاؤ، گھیراؤ، قتل اور ہنگامہ آرائی کے مقدمات میں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور ڈی ایس پی خالد سمیت دیگر اہلکاروں کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔

ضلع شرقی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں ایم کیو ایم کے سابق رہنما سلیم شہزاد کے خلاف جلاؤ، گھیراؤ، قتل اور ہنگامہ آرائی سے متعلق 2 مقدمات کی سماعت ہوئی۔

اس سے قبل ضلع شرقی کی مقامی عدالت کے جج کی جانب سے جلاؤ، گھیراؤ، قتل اور ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں راؤ انوار کو متعدد مرتبہ طلب کیا گیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے۔

مزید پڑھیں: دہشتگردوں کا علاج کیس: سلیم شہزاد کی ضمانت منظور

عدالت نے نوٹسز کے باوجود سلیم شہزاد کے خلاف ان مقدمات میں گواہوں کو پیش نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور راؤ انوار سمیت متعدد پولیس افسران کی گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے مقدمے کی سماعت 25 نومبر تک ملتوی کردی۔

عدالت نے سماعت کے دوران مزید حکم دیا کہ ان مقدمات میں مفرور ملزمان کو آئندہ سماعت میں پیش کیا جائے۔

عدالت نے حکم میں کہا کہ ڈی آئی جی شرقی عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے پولیس افسران کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کریں۔

واضح رہے کہ پولیس نے لانڈھی تھانے میں 1992 میں ایم کیو ایم کے رہنما سلیم شہزاد کے خلاف جلاؤ، گھیراؤ، قتل اور ہنگامہ آرائی کے 3 مقدمات درج کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سلیم شہزاد 10 دن کیلئے جیل منتقل

یاد رہے کہ راؤ انوار کراچی میں متعدد مرتبہ ایسے پولیس انکاؤنٹر کر چکے ہیں جن میں کئی کئی افراد مارے گئے جبکہ ان مبینہ مقابلوں میں کسی پولیس اہلکار کو خراش تک نہیں آئی، یہی وجہ ہے کہ انھیں 'انکاؤنٹر اسپیشلسٹ' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ اے ڈی خواجہ نے سندھ پولیس میں تقرریاں اور تبادلے کرتے ہوئے 6 جنوری کو 4 ماہ سے معطل راؤ انوار کو دوبارہ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ملیر تعینات کیا تھا۔

خیال رہے کہ راؤ انوار کو 4 ماہ قبل متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار کرنے پر معطل کیا گیا تھا۔

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے انکاؤنٹرز

فروری کے اواخر میں راؤ انوار نے کراچی کے علاقے ملیر میں مبینہ مقابلے میں کالعدم تنظیم کے امیر سمیت 8 مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا، جن کے قبضے سے لیپ ٹاپ بم اور بھاری اسلحہ بھی برآمد کیا گیا

فروری کے آغاز پر ایس ایس پی ملیر کے عہدے کا چارج دوبارہ سنبھالنے کے بعد پہلا انکاؤنٹر کرتے ہوئے راؤ انوار نے سپر ہائی وے پر 6 مشتبہ دہشت گردوں کی ہلاکت اور بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

گذشتہ سال جولائی میں کراچی سپر ہائی وے پر قائم کوئٹہ ٹاؤن کے علاقے میں ایس ایس پی راؤ انوار کی سربراہی میں ہونے والے پولیس مقابلے میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے 4 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔

2016 میں ہی 21 اپریل کو ایس ایس پی راؤ انوار نے سپر ہائی وے پر فقیرا گوٹھ میں 3 'دہشت گردوں' کو پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور ان دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے بتایا گیا تھا۔

اپریل 2016 کے آغاز میں بھی راؤ انوار نے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا تاہم حیرت انگیز طور پر مرنے والے افراد کو ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں.

اس سے قبل 22 فروری 2016 کو ایک ہی رات کراچی کے مضافاتی علاقوں پپری اور گڈاپ میں 2 مبینہ پولیس مقابلوں میں ایس ایس پی راؤ انوار نے القاعدہ برصغیر اور لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے 12 'عسکریت پسندوں' کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ ان مقابلوں میں حیرت انگیز طور پر پولیس مکمل طور پر محفوظ رہی تھی۔

اس سے پہلے ایس ایس پی راؤ انوار نے 27 جنوری 2016 کو صفورا گوٹھ میں خفیہ اطلاع پر کی جانے والے کارروائی میں 4 مبینہ عسکریت پسند ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا اور ہلاک افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے بتایا، تاہم اس شوٹ آؤٹ میں بھی کسی اہلکار کو خراش تک نہیں آئی۔

13 جون 2015 کو بھی ایس ایس پی راؤ انوار نے ملیر کینٹ گیٹ نمبر 5 کے قریب ایک کار اور ایک موٹر سائیکل پر سوار 4 افراد کا انکاؤنٹر کیا تھا، ان افراد کے حوالے سے پولیس افسر نے دعویٰ کیا کہ یہ چاروں افراد ان کی جاسوسی کر رہے تھے، ہلاک ہونے والوں کو دہشت گرد اور کالعدم تنظیم کا کارکن بتایا گیا تھا۔

اس سے ایک مہینہ پہلے 2 مئی 2015 کو راؤ انوار نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے قافلے پر ملیر میں لنک روڈ کے قریب دستی بموں سے حملہ کیا گیا، ان دستی بم حملوں میں راؤ انوار اور ان کے قافلے میں سوار تمام اہلکار مکمل طور پر محفوظ رہے جبکہ ایس ایس پی کی قیادت میں اہلکاروں نے 5 'حملہ آوروں' کو ہلاک کر دیا تھا۔

2014 میں 26 اکتوبر کو اسٹیل ٹاؤن میں ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی قیادت میں پولیس نے ایک مبینہ مقابلے کے دوران 9 افراد کو ہلاک کیا، ان ہلاک افراد کو القاعدہ اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا دہشت گرد بتایا، جبکہ اس مقابلے میں بھی پولیس اہلکار مکمل طور پر محفوظ رہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں