برطانوی جج دستبردار، بھارتی جج عالمی عدالت انصاف کا حصہ بن گئے

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2017
انتخابات میں حصہ لینے والے جج ، برطانوی جج سر گرین ووڈ (دائیں) اور بھارتی جج دلویر بھنداری (بائیں) — فوٹو / ڈان ڈاٹ کام
انتخابات میں حصہ لینے والے جج ، برطانوی جج سر گرین ووڈ (دائیں) اور بھارتی جج دلویر بھنداری (بائیں) — فوٹو / ڈان ڈاٹ کام

عالمی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) کے 15 رکنی ججز کے پینل میں انتخاب کی دوڑ میں شامل برطانیہ کے امیدوار جج کی دستبرداری کے باعث بھارتی جج پینل کے لیے منتخب ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں 1945 سے قائم عالمی عدالتِ انصاف میں پہلی مرتبہ ایسا ہوگا جب ایک برطانوی جج اس بینچ کا حصہ نہیں ہوگا۔

خیال رہے کہ بھارتی جج دلویربھنداری اور برطانوی جج سر کرسٹوفر گرین ووڈ کے درمیان آئی سی جے کے 15 رکنی پینل میں منتخب ہونے کے لیے مقابلہ ٹائی ہوگیا تھا۔

بھارتی جج کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں برتری ملی جبکہ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں برطانوی جج کو حمایت حاصل رہی۔

مزید پڑھیں: آئی سی جے الیکشن: بھارتی جج بینچ کا حصہ بننے کی دوڑ میں شامل

اس موقع پر اقوامِ متحدہ میں برطانیہ کے مستقبل مندوب میتھیو رائے کرافٹ کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس مقابلے کو جاری رکھ کر الیکشن کے مزید راؤنڈز سے اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اور جنرل اسمبلی کا قیمتی وقت ضائع نہیں کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں مایوسی ضرور ہوئی ہے تاہم اس عہدے کے لیے 6 بہترین امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔

واضح رہے کہ برطانوی جج سر کرسٹوفر گرین ووڈ پہلے ہی آئی سی جے میں بطور جج اپنی ایک 9 سالہ مدت پوری کر چکے ہیں۔

یاد رہے کہ آئی سی جے کی بینچ کا حصہ بننے کے لیے بھارتی جج دلویر بھنداری نے برطانوی جج سر کرسٹوفر گرین ووڈ کے مابین ووٹنگ ہوئی جس میں دونوں امیدواروں کے حق میں برابر ووٹ آئے تھے۔

عالمی عدالتِ انصاف میں مقدمات کی سماعت کے لیے 15 رکنی بینچ میں ہر 3 سال بعد 5 ججز منتخب کرنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سیکیورٹی کونسل میں انتخابات کروائے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان نے آئی سی جے میں پیش ہوکر غلطی کی‘

عالمی عدالتِ انصاف کے قوانین کے تحت اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے 97 جبکہ سیکیورٹی کونسل سے 8 ووٹ لینے والا شخص مقدمات سننے والے بینچ کا حصہ بننے کا اہل ہوجاتا ہے۔

ان انتخابات میں کامیاب ہونے والے 5 جج صاحبان آئندہ 9 سال کے لیے 15 رکنی پینل کا حصہ بن جاتے ہیں۔

آئندہ 9 برس کے لیے 5 ججز میں سے 4 ججز کا انتخاب کیا جا چکا تھا جن میں لبنان کے نواف سلام، فرانس کے رونی ابراہم، صومالیہ کے عبدالقوی احمد یوسف، اور برازیل کے انٹونیو اوگسٹو کنکاڈو ٹرندادے شامل ہیں جبکہ پانچویں جج بھارت کے دلویر بھنداری ہیں۔

خیال رہے کہ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب آئی سی جے میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی پھانسی رکوانے کے حوالے سے بھارت کی درخواست پر کیس کی سماعت زیر التواء ہے۔

پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ایک افسر سے جب آئی سی جے میں ہونے والے انتخابات پر بات کی گئی تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ پاکستان کو اس پیشرفت کے بارے میں علم ہے اور کلبھوشن کیس کی آئندہ سماعت پر بھرپور تیاری کے ساتھ جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو معاملے پر درخواست بھارت نے ضرور دائر کی ہے مگر یہ مقدمہ پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اگلی سماعت کے لیے اپنی قانونی حکمت عملی تیار کرلی ہے جس پر عملدرآمد آئندہ چند دنوں میں شروع کردیا جائے گا۔

کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور سزا

یاد رہے کہ ’را‘ کے لیے کام کرنے والے بھارتی نیوی کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 3 مارچ 2016 کو غیرقانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوتے ہوئے گرفتارکیا گیا تھا۔

بھارتی جاسوس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا جس میں اُس کا کہنا تھا کہ ’را کی جانب سے مجھے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے منصوبہ بندی اور رابطوں کے علاوہ امن عمل اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جاری کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی‘۔

مزید پڑھیں: حتمی فیصلہ آنے تک پاکستان کلبھوشن کو پھانسی نہ دے، عالمی عدالت

پاک فوج کی جانب سے کلبھوشن کے 2 اعترافی ویڈیو پیغامات بھی سامنے آچکے ہیں جن میں اُس نے کراچی اور بلوچستان میں موجود نیٹ ورک اور دہشت گردی کا اعتراف کیا تھا۔

بعدازاں 10 اپریل 2017 کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے کلبھوشن یادیو کو پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت کا حکم دیا تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق کلبھوشن یادیو کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) کیا گیا اور انہیں پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت ان کا ٹرائل ہوا اور سزا سنائی تھی جس کے بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مجرم کی سزائے موت کی توثیق کی۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ کلبھوشن یادیو کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 59 اور سرکاری سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 3 کے تحت ٹرائل کیا گیا۔

سزائے موت کا فیصلہ آئی سی جے میں چیلنج

واضح رہے کہ بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کو چیلنج کرتے ہوئے سزا پر عمل درآمد رکوانے کی اپیل کی تھی جس کی سماعت رواں سال مئی میں ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن یادیو کون ہے؟

عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کی سزا کے خلاف کیس کی سماعت کے موقع پر پاکستانی وفد میں سفیر معظم احمد خان، ڈاکٹر محمد فیصل اور سید فراز حسین موجود تھے۔

ان کے علاوہ پاکستان کی جانب سے خاور قریشی نے عدالت میں دلائل دیئے جبکہ قانونی ٹیم میں اسد رحیم خان اور جوزیف ڈیکے بھی شامل تھے۔

رواں برس 18 مئی کو کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت پر آئی سی جے نے پھانسی کی سزا مؤخر کرنے کا فیصلہ جاری کیا تھا، وزارتِ خارجہ نے آئی سی جے کو آگاہ کیا تھا کہ پھانسی روکنے سے متعلق تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت جاری کردی گئیں ہیں۔

ہالینڈ کے شہر دی ہیگ کے پیس پیلیس میں قائم عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو 13 دستمبر 2017 تک کی بھارتی درخواست کے خلاف جواب داخل کرنے کی آخری تاریخ دی تھی، کیس کی حتمی سماعت ممکنہ طور پر جنوری 2018 میں ہوگی۔

کلبھوشن سے ملاقات کے لیے اہلیہ کو پیش کش

خیال رہے کہ پاکستان نے بھارت سے 10 نومبر کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے گرفتار افسر کلبھوشن یادیو کی اہلیہ سے اس کی ملاقات کرانے کی پیش کش کی تھی۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے خالصتاً انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھارتی کمانڈر کلبھوشن یادیو اور ان کی اہلیہ کی ملاقات کا انتظام کرنے کا فیصلہ کیا۔

بھارت کی جانب سے اس پیش کش پر جواب موصول ہوا جس میں کہا گیا کہ ’انسانی حقوق کی بنیاد پر کلبھوشن کی والدہ بھی اپنے بیٹے سے ملاقات کی حق دار ہیں اس لیے پاکستان پہلے والدہ کو ویزا فراہم کرے جن کی درخواست پاکستانی ہائی کمیشن کے پاس موجود ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں