اگر تو آپ اپنے اینڈرائیڈ فون پر لوکیشن شیئر کو بند کرکے سمجھتے ہیں کہ اب گوگل لوکیشن ٹریک نہیں کرسکتا تو یہ جان لیں کہ ایسا ممکن ہی نہیں۔

جی ہاں ایک نئی تحقیق میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ گوگل اینڈرائیڈ فونز کا لوکیشن ڈیٹا اس وقت بھی اکھٹا کرتا ہے جب لوکیشن سروس کو ٹرن آف کیا جاچکا ہوتا ہے۔

کوارٹز کی اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اینڈرائیڈ فونز قریبی موبائل ٹاورز کو ڈیوائس کی موجودہ لوکیشن بھیجتے ہیں اور یہ ڈیٹا واپس گوگل کے پاس جاتا ہے۔

مزید پڑھیں : 11 فیصد پاکستانی اسمارٹ فونز کے صارف

اب چاہے آپ نے لوکیشن شیئرنگ سیٹنگ کو بند ہی کیوں نہ رکھا ہو اور چاہے آپ کے فون میں سم نہ بھی ہو اور کوئی ایپ بھی استعمال نہ کررہے ہوں، مگر گوگل کو اس ڈیٹا کے حصول سے پھر بھی نہیں روکا جاسکتا۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ گوگل کو ہر فرد کی لوکیشن ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے اور وہ صارف کی پرائیویسی سے قطع نظر ان کی ہر نقل و حرکت پر ٹرک کرسکتا ہے۔

اس حوالے سے گوگل ترجمان نے محققین کو بتایا کہ موبائل فون ٹاور ڈیوائس کی لوکیشن کو گوگل کے زیراستعمال سسٹم میں بھیجتے ہیں تاکہ گزشتہ گیارہ ماہ کے دوران بھیجے جانے والے نوٹیفکیشن اور پیغامات کا انتظام کیا جاسکے۔

اس طرح کے ڈیٹا کو کبھی استعمال یا محفوظ نہیں کیا جاتا اور کمپنی اس کے خاتمے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : وہ سب کچھ جو گوگل آپ کے بارے میں جانتا ہے

ویسے یہ کوئی راز نہیں کہ گوگل اینڈرائیڈ فون کی لوکیشن کو ٹریک کرتا ہے۔

صارفین کے زیراستعمال فونز میں بیشتر ایپس لوکیشن سروسز کے بغیر کام نہیں کرتیں۔

ویسے اگر آپ گوگل کو خود پر نظر رکھنے سے روکنا چاہتے ہیں تو اپنی لوکیشن ہسٹری کو گوگل میپس ٹائم لائن میں جاکر ڈیلیٹ کردیں۔

تاہم یہ واضح رہے کہ اس کے باوجود آپ مکمل طور پر گوگل کی نگرانی سے جان نہیں چھڑا سکتے کیونکہ اس سے نجات کا فی الحال کوئی طریقہ سامنے نہیں آیا بس عارضی طور پر ہی اسے روکا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں