سیکڑوں ویب سائٹس آپ کے ویب اسکرولنگ کے رویے، کلکس اور حرکات کو ریکارڈ کرتی ہیں۔

یہ انکشاف امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔

یہ تو اکثر افراد کو معلوم ہے کہ ویب سرچز، پیج ویوز اور پیج اسکرول وغیرہ کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے مگر اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ اس سے ہٹ کر بھی صارفین پر نظر رکھی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں : اینڈرائیڈ فونز صارفین کی پرائیویسی کیلئے خطرہ؟

پرنسٹن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ سیکڑوں ویب سائٹس کی بورڈ کے بٹن دبانے کی آواز اور کسی پیج کو دیکھنے کے دوران کی جانے والی حرکات کو بھی ریکارڈ کرتی ہیں یا یوں کہہ لیں کہ وہ آپ کے کندھے سے سب کچھ دیکھ رہی ہوتی ہیں۔

یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ یہ پرائیویسی میں مداخلت سے ہٹ کر بھی خطرناک کیوں ہے، کیونکہ ایسا کرنے والی سروسز کی بورڈ پر ٹائپ کیے جانے والے پاس ورڈز تک بھی رسائی حاصل کرسکتی ہیں۔

اسی طرح وہ صارف کی حساس معلومات کو بھی افشا کرسکتی ہیں جیسے کریڈٹ کارڈ نمبرز یا سیکیورٹی کوڈ وغیرہ۔

یہ بھی پڑھیں : وہ سب کچھ جو گوگل آپ کے بارے میں جانتا ہے

انٹرنیٹ سیکیورٹی کے ماہرین کے مطابق فکرمندی کی بات یہ ہے کہ لوگوں کی معلومات میں لائے بغیر ان کے کی اسٹروک کو ریکارڈ کیا جاتا ہے اور یہ نفرت انگیز سرگرمی ہی قرار دی جاسکتی ہے، کیونکہ وہ صارف کی علم میں لائے بغیر معلومات اکھٹا کررہی ہوتی ہیں۔

ان ویب سائٹ میں دی گارڈین، سام سنگ، الجزیرہ، رائٹرز اور ورڈ پریس وغیرہ قابل ذکر ہیں، جبکہ مجموعی طور پر 480 سے زائد ویب کمپنیاں یہ کام کررہی ہیں اور اس تیکنیک کو سیشن ری پلے کا نام دیا گیا ہے، جس سے یہ کمپنیاں جاننے کی کوشش کرتی ہیں کہ صارفین کس طرح ویب سائٹس کو استعمال کررہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں