سردیوں کا موسم آچکا ہے اور مونگ پھلیاں کھانے کا شوق بھی بڑھ گیا ہوگا، اور یہ عادت آپ کو ذیابیطس ٹائپ ٹو سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

یہ بات برازیل میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ مونگ پھلی یا مونگ پھلی کا مکھن بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتے ہیں اور کھانے کے بعد انسولین کی مقدار میں اچانک اضافے میں کمی آتی ہے جو کہ بلڈ شوگر بڑھانے کا باعث بنتی ہے۔

مزید پڑھیں : ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی بیماریاں

تحقیق کے مطابق مونگ پھلی میں نقصان دہ جز گلیسمیک کی شرح بہت کم ہوتی ہے، یعنی اس میوے میں موجود کاربوہائیڈریٹس کو گلوکوز بننے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔

تحقیق کے مطابق مونگ پھلی یا اس سے بنا مکھن زیادہ کھانے کی خواہش کو بھی کم کرتا ہے، جبکہ ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ مونگ پھلی کو کھانے سے گلوکوز کے اجتماع کو متوازن رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اس گری میں میگنیشم کی شرح کافی زیادہ ہوتی ہے جو بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کو مستحکم رکھنے میں مدد دینے والے اجزاءہیں۔

اس سے قبل ایک امریکی تحقیق میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ مونگ پھلی کو کھانا ذیابیطس کے مریضوں میں خون کی شریانوں کے مسائل کے خطرے سے بچانے میں مددگار ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ہفتے میں دوبار گریاں کھانا جان لیوا امراض سے بچائے

اس سے بلڈ پریشر کو بھی کم کرنے میں مدد ملتی ہے جو کہ ذیابیطس کے مریضوں کا ایک عام مسئلہ ہوتا ہے۔

تاہم محققین نے یہ مشورہ بھی دیا کہ اس گری کو اعتدال میں رہ کر کھانا چاہئے کیونکہ اس میں اومیگا سکس فیٹی ایسڈز کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی جسم میں زیادہ مقدار ورم کو بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے جس سے ذیابیطس کی علامات بدتر ہوسکتی ہیں۔

اسی طرح کیلوریز زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کی زیادہ مقدار کا استعمال جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

تبصرے (0) بند ہیں