پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ایک شخص کو بچانے کے لیے اپنی حکومت کو ریاست کے سامنے کھڑا کر دیا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ ’ہمارے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کے ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے، افضل خان کا کیس اٹھا کر دیکھ لیں پتہ لگ جائے گا کہ آئی ایس آئی عمران خان کو فنڈنگ کر رہی ہے یا نواز شریف کو۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جن کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہوتی ہے وہ نواز شریف کی طرح چھ مہینے میں وزیر، ایک سال میں وزیر اعلیٰ اور چند سالوں میں وزیر اعظم بن جاتے ہیں، لیکن عمران خان 23 سالوں سے جلسے جلوس کر رہے ہیں مگر انہیں ابھی تک اقتدار نہیں ملا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جب 1971 میں پاکستان ٹوٹ رہا تھا اس وقت بھی حکومت ریاست کے خلاف نہیں تھی، مگر آج پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ایک شخص کو بچانے کے لیے اپنی حکومت کو ریاست کے سامنے کھڑا کر دیا ہے۔‘

اسلام آباد دھرنے کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ’آپریشن کرنا دھرنے والوں سے نمٹنے کا حل نہیں ہے، ختم نبوت ﷺ کے آئین میں ترمیم حکومت نے کروائی تھی تو اب وہ اس کو بھگتے۔

’جمہوریت کو کبھی ڈیریل نہیں ہونے دیں گے'

پروگرام کے دوسرے مہمان اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) کو جب بھی کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو پیپلز پارٹی کی یاد آجاتی ہے اور پیغامات دیئے جاتے ہیں، ہم نے کبھی فرد واحد کے لیے ایسا کام نہیں کیا جو مسلم لیگ (ن) فرد واحد کیلئے کر رہی ہے۔ُ

ان کا کہنا تھا کہ ’پی پی پی ہمیشہ اپنا کردار ادا کرتی رہے گی اور جمہوریت کو کبھی ڈیریل نہیں ہونے دے گی۔‘

انہوں نے (ن) لیگ کے اسلام آباد دھرنے کے شرکا کے خلاف آپریشن نہ کرنے کے اقدام کو سراہا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’جو کچھ بھی اس وقت فیض آباد میں ہو رہا ہے یہ حکومت کی نااہلی ہے۔‘

رہنما پیپلز پارٹی نے دھرنے کے خاتمے کے لیے فوج سے مدد لینے کے حوالے خورشید شاہ کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’فوج ہماری ہے اور وہ اس معاملے کو اچھی طریقے سے حل کر سکتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’دھرنے والوں سے بات کرنے کے لیے ہم حکومت کا ساتھ دیں گے کیونکہ اس وقت اسلام آباد کے عام لوگوں کو تکلیف ہو رہی ہے۔‘

'قانون کے تحت کسی بھی وقت فوج سے مدد لی جاسکتی ہے'

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما مصدق ملک کا پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’دھرنے میں ابھی تک اس قسم کی ہنگامہ آرائی نہیں ہوئی کہ فوج کو بلانا پڑے، تاہم ضرورت پڑنے پر قانون کے تحت کسی بھی وقت فوج کی مدد لی جاسکتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری کوشش ہے کہ خون خرابہ نہ ہو، اس وقت ہم بہت نازک موڑ پر کھڑے ہیں، اگر کوئی چاہتا ہے کہ سسٹم ڈیریل نہ ہو تو اس کو حکومت کا ساتھ دینا چاہیے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں