پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن کی جانب سے رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کی معطلی کی درخواست کر رد کرنے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

عمران خان نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ عائشہ گلالئی نے پارٹی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور وہ پی ٹی آئی کے وزیراعظم کے امید وار شیخ رشید کو ووٹ دینے نہیں آئیں اس لیے انھیں معطل کردیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے عائشہ گلالئی کو رواں سال اگست میں کی گئی پریس کانفرنس کے حوالے سے وضاحت دینے کی مہلت دی تھی جہاں انھوں نے پی ٹی آئی چیئرمین پر ذاتی نوعیت کے الزامات عائد کیے تھے۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اپنے تفصیلی فیصلے میں واضح کیا تھا کہ عائشہ گلالئی کو وضاحت کا موقع نہیں دیا گیا تھا اور درخواست گزار عائشہ گلالئی کے استعفے کو ثابت کرنے میں بھی ناکام ہوا۔

مزید پڑھیں:عائشہ گلالئی کے خلاف پی ٹی آئی کا ریفرنس بدنیتی پر مبنی قرار

ای سی پی کے تفصیلی فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی نے عائشہ گلالئی کے خلاف ریفرنس بھجوانے سے قبل انھیں شوکاز کے ذریعے ان کا موقف سننے کا موقع فراہم نہیں کیا اور عمران خان نے جان بوجھ کر 10اگست کو شوکاز نوٹس سات روز کا وقت گزرنے کے بعد 18اگست کو بھجوادیا حالانکہ عائشہ گلالئی نے 23 اگست کو جواب بھجوادیا جس کو ریفرنس میں شامل نہیں کیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی رکن کو ریفرنس سے قبل سننے کا پورا موقع فراہم کرنا لازمی ہے۔

عائشہ گلالئی کی پی ٹی آئی رکنیت کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف نہیں چھوڑی کیونکہ پارٹی چھوڑنے کے لیے تحریری استعفیٰ لازم ہے۔

استعفیٰ کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ پارٹی چھوڑنے کے لیے استعفیٰ جان بوجھ کر اور رضا کارانہ طور پر دیا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:عائشہ گلالئی کے خلاف عمران خان کا ریفرنس مسترد

ای سی پی کا کہنا ہے کہ عائشہ گلالئی نے پریس کانفرنس میں کہا میں پارٹی چھوڑ رہی ہوں اسی طرح کا استعفیٰ دینے کا اعلان پی ٹی آئی نے دھرنے کے وقت بھی کیا تھا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے انتخاب کے موقع پر ان کی غیر حاضری کا جواب دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عائشہ گلالئی وزیر اعظم کے انتخاب کے دن غیر حاضر تھیں انحراف نہیں کیا، اگر غیر حاضری کو انحراف مانا جائے تو عمران خان اور جہانگیر ترین بھی نااہل ہوسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ عائشہ گلالئی نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ وزیراعظم کے انتخاب میں اس لیے شرکت نہیں کرسکی تھیں کیونکہ وہ بیمار تھیں لیکن پی ٹی آئی نے اس سیشن کے دوران ان کے ٹی وی پروگراموں میں شامل ہونے کا ریکارڈ جمع کروا دیا تھا جہاں وہ پارٹی چھوڑنے کے حوالے سے بات کررہی تھیں۔

یاد رہے کہ یکم اگست 2017 کو عائشہ گلالئی نے پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین عمران خان پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں