اسلام آباد: پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنے پر حکومت جو فیصلہ کرے گی فوج اس کی پابند ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں فیض آباد انٹر چینج کے مقام دو ہفتے سے زائد جاری دھرنے نے جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی کا نظام زندگی مفلوج کررکھا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے ذرائع ابلاغ کو جاری بیان میں کہا کہ بہتر ہوگا کہ اس معاملے کا پر امن طریقے سے حل نکل آئے تاہم حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی فوج اس پر عملدرآمد کرانے کی پابند ہے۔

مزیر پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: پولیس کے اخراجات 12 کروڑ روپے سے تجاوز کرگئے

انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی کے معاملے پر سول اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہے، فوج حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے کی پابند ہے۔

خیال رہے کہ فوجی ترجمان کی جانب سے یہ بیان قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے اس بیان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حکومت دھرنا ختم کرنے کے لیے فوج سے مدد طلب کرے کیونکہ دھرنے سے دونوں شہروں کے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

خورشید شاہ نے کہا تھا کہ مظاہرین کی وجہ سے 20 لاکھ سے زائد لوگ یرغمال ہیں، حکومت دھرنے کے خاتمے کے لیے قانونی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مسلح افواج سے مدد طلب کرے۔

یاد رہے کہ مذاکرات کے دو دور کے باجود حکومت اور دھرنے والوں کے درمیان کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد دھرنا:’حکومت راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ سامنے لائے‘

اس حوالے سے وزیر اعظم آفس اور پنجاب ہاؤس میں طویل مدتی اجلاس بھی طلب کیے گئے، جس میں حکومت اور مقامی اعلیٰ حکام کے علاوہ سیاست دانوں نے بھی شرکت کی اور دھرنے ختم کرنے سے متعلق جلد کوئی راستہ تلاش کرنے پر زور دیا۔

ذرائع نے ڈان کوبتایا کہ اجلاس میں کئی مشورے زیر غور لائے گئے جس میں راجہ ظفر الحق کی زیر صدارت بنائی گئی کمیٹی کی حتمی رپورٹ کے آنے تک زاہد حامد کو وزیر قانون کی حیثیت سے فرائض انجام دینے سے روکنے کا مشورہ بھی شامل تھا تاہم ان ملاقاتوں کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔


یہ خبر 23 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

الیاس انصاری Nov 23, 2017 11:45am
زاہد حامد میں آخر ایسا کیا ہے کہ حکومت انہیں برطرف کرنے سے خوفزدہ ہے؟