اسلام آباد: سپریم کورٹ کا پاناما پیپرز لیکس میں شامل تمام پاکستانیوں کے خلاف کارروائی کے لیے دائر درخواست پر وفاق اور نیب کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ریاست کے ہر ادارے میں بدعنوانی سرایت کر چکی ہے جس کو روکنے کے لیے اقدامت اٹھانے کی ضرورت ہے۔

جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پاناما پیپرز لیکس میں شامل 436 پاکستانیوں کے خلاف کارروائی کرنے کی درخواستوں پر سماعت کی۔

اس حوالے سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں آف شور کمپنیوں پر پٹیشن کی سماعت جلد متوقع

سماعت کا آغاز ہوا تو طارق اسد ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے کہ کرپشن کر کے پاناما میں کمپنیاں بنانے والوں کے خلاف بلا تفریق کاررروائی ہونی چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس بچانے کے لیے یہ کمپنیاں بنائی جاتی ہیں۔

جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے میں پاناما کی سماعت کرنے والے بینچ میں شامل تھا، ہم اس کیس کا فیصلہ کریں گے، آمدن سے زائد اثاثوں کے مالکان کے خلاف کارروائی ہی اصل مقدمہ ہے۔

ان کا کہنا تھا اصل میں یہ کام نیب کے کرنے کا تھا، عدالت کا کہنا تھا ریاست کے ہر ادارے میں کرپشن پائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کی روک تھام کے لیے حقیقی اقدامات کی ضرورت ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے امیر جماعت اسلامی اور طارق اسد ایڈووکیٹ کی درخواستوں کو یکجا کرتے ہوئے وفاق اور نیب کو نوٹس جاری دیئے۔

عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس: جماعت اسلامی کی سپریم کورٹ میں درخواست

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کرپشن کے خلاف مہم جاری ہے۔

انہوں نے کہا ایک وزیراعظم نااہل ہو گیاہے جبکہ پاکستان میں چند ہزار لوگوں کو ہتھکڑیاں لگ جائیں تو ملک کا مستقبل سنور سکتا ہے۔

یاد رہے کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5 ججز پر مشتمل بینچ نے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف پاناما پیپرز کیس کی سماعت میں جماعت اسلامی کی پٹیشن کو الگ کردیا تھا تاہم کورٹ نے جماعت اسلامی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کی پٹیشن کسی اچھے وقت پر ضرور سنی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں