بھارت نے جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کی چند روز میں رہائی کے فیصلے پر ناراضی کا اظہار کردیا۔

بھارت کی جانب سے حافظ سعید کو 2008 کے ممبئی حملوں کا مرکزی ملزم قرار دیا جاتا ہے۔

گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کے نظرثانی بورڈ نے حافظ سعید کی نظر بندی ختم کرتے ہوئے ان کی نظر بندی میں توسیع کی حکومتی درخواست مسترد کر دی تھی۔

جماعت الدعوۃ کے امیر کی نظر بندی کی مدت 24 نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔

حکومتی درخواست پر فیصلہ جسٹس عبدالسمیع خان کی سربراہی میں تین رکنی نظرثانی بورڈ نے سنایا۔

حافظ سعید کو رواں سال 31 جنوری کو 90 روز کے لیے نظر بند کیا گیا تھا، تاہم ان کی نظر بندی میں کئی بار توسیع کی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رَویش کمار نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ ’بھارت کو اس بات پر غصہ ہے کہ جس شخص نے ممبئی حملوں کا خود اعتراف کیا اور جسے اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دیا گیا ہو، اسے آزادانہ نقل و حمل اور اپنے ایجنڈے پر چلنے کی اجازت دی جائے۔‘

مزید پڑھیں: محکمہ داخلہ پنجاب، حافظ سعید کی نظر بندی ختم کرنے کا مخالف

انہوں نے کہا کہ حافظ سعید کی رہائی سے پاکستان پر غیر ریاستی عناصر کی حمایت کا تاثر جائے گا۔

واضح رہے کہ حافظ سعید کو ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر امریکا اور اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

ممبئی حملوں میں غیر ملکی افراد سمیت 160 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

امریکا اور بھارت کی طرف سے جماعت الدعوۃ کو، کالعدم دہشت گرد گروپ لشکر طیبہ کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔

امریکا، لشکر طیبہ کو جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی اور فعال دہشت گرد تنظیم کے طور پر شناخت کرتا ہے۔

گزشتہ روز کمرہ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ سعید کا کہنا تھا کہ ’کشمیریوں کی جدو جہد ضرور رنگ لائے گی، میرے خلاف ثبوت پیش نہ ہونے سے بھارت کو منہ کی کھانی پڑی، جبکہ آزاد عدلیہ نے دلیرانہ فیصلہ دیا جسے سراہتے ہیں۔‘

تبصرے (0) بند ہیں