پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے حکومت اور مظاہرین کو تحمل کے ساتھ معاملات حل کرنے کی تجویز پیش کردی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات ِ عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ آرمی چیف نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے صورتحال کو پُر امن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ مظاہرین اور حکومت کی جانب سے کسی بھی طرح کی تشدد سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ حکومت اور مظاہرین میں تصادم ملکی مفاد میں نہیں ہے۔

فیض آباد دھرنا مظاہرین کے خلاف کارروائی

خیال رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر موجود علاقے فیض آباد انٹر چینج پر 7 نومبر سے دھرنے پر بیٹھے مذہبی جماعتوں کے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے آج صبح آپریشن کا آغاز کردیا گیا تھا۔

دھرنے کے شرکاء کو سیکیورٹی اہلکاروں نے چاروں اطراف سے گھیر کر آنسو گیس کی شیلنگ شروع کی اور اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے جبکہ پولیس کے مطابق اب تک متعدد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

فیض آباد آپریشن کے بعد اسلام آباد دھرنے کے مظاہرین کی حمایت میں ملک کے دیگر کئی شہروں میں بھی مظاہروں کا آغاز ہوگیا۔

نیوز چینل اور سوشل میڈیا بند

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی حکم پر پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے پہلے تمام ٹی وی چینلز کو دھرنے کی کوریج نہ دینے کی ہدایت جاری کی تھیں بعدِ ازاں تمام پرائیویٹ ٹی وی چینلز کو بند کرنے کا حکم دے دیا۔

پیمرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹفیکیشن کے مطابق تمام میڈیا ہاؤسز کو اپنے اسٹاف کی سیکیورٹی یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی گئیں۔

اس کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں سماجی رابطے کی مقبول ترین ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر بھی بلاک ہونا شروع ہوگئیں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں