پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

شرجیل میمن نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں اس لیے ضمانت کی منظوری دی جائے۔

سابق صوبائی وزیر نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کی گرفتاری خود نیب قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے 10 اکتوبر کو شرجیل انعام میمن کی درخواست ضمانت منسوخ کی تھی بعد ازاں انھیں سندھ ہائی کورٹ کے باہر سے ہی گرفتار کیا گیا تھا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ زینت جہاں کی جانب سے شرجیل میمن کے خلاف نیب میں شکایات ان کے صوبائی وزارت کا چارج سنبھالنے کے پانچ روز بعد جمع کروائی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:اربوں روپے کی کرپشن، شرجیل میمن کو نیب حکام نے گرفتار کرلیا

انھوں نے کہا ہے کہ زینت جہاں کی شکایات صرف ٹرانسفر، پوسٹنگ، اور خواتین کو ہراساں کر نے سے متعلق تھیں اورایسی شکایات پر کرپشن کی تحقیقات نہیں کی جا سکتیں۔

شرجیل میمن نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ سپریم کورٹ پہلے ہی اسی ریفرنس میں ملزم انعام اکبر کو عبوری ضمانت دے چکی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 23 اکتوبر کو سندھ کے محکمہ اطلاعات میں 5 ارب 76 کروڑ روپے کی مبینہ بدعنوانی کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ نے شرجیل انعام میمن سمیت دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد نیب کی ٹیم نے انھیں عدالت سے باہر آتے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پی پی پی کے رہنما سمیت 13 ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں