کراچی کی خاتون لندن پولیس میں سپرنٹنڈنٹ بن گئیں

27 نومبر 2017
انہیں اس عہدے پر اگست 2017 میں ترقی دی گئی تھی—فوٹو: میٹروپولیٹن پولیس ویب سائٹ
انہیں اس عہدے پر اگست 2017 میں ترقی دی گئی تھی—فوٹو: میٹروپولیٹن پولیس ویب سائٹ

پاکستانی نژاد برطانوی خاتون شبنم چوہدری برطانیہ کی نیو اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس میں نہ صرف پہلی پاکستانی و ایشیائی بلکہ پہلی خاتون مسلم سپرنٹنڈنٹ بھی بن گئیں۔

شبنم چوہدری صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پیدا ہوئیں، مگر ان کی پیدائش کے بعد جلد ہی ان کے والدین برطانیہ منتقل ہوگئے۔

شبنم چوہدری جب 2 سال کی تھیں، تب ان کے والدین نے لندن کے نواحی علاقے نیو ہیم منتقل ہوگئے، جہاں شبنم نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔

اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1989 میں شبنم چوہدری نے برطانیہ کی میٹروپولیٹن پولیس سروس کو جوائن کیا۔

میٹروپولیٹن پولیس کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق شبنم چوہدری کو پہلی بار 2010 میں ڈٹیکٹو چیف انسپکٹر کے عہدے پر ترقی دی گئی۔

شبنم چوہدری کو اکتوبر میں کرائم ایوارڈز سے بھی نوازا گیا—فوٹو:میٹروپولیٹن پولیس ویب سائٹ
شبنم چوہدری کو اکتوبر میں کرائم ایوارڈز سے بھی نوازا گیا—فوٹو:میٹروپولیٹن پولیس ویب سائٹ

شبم چوہدری کو شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر رواں برس 10 اکتوبر کو پولیس کے اعلیٰ ایوارڈ ’ 28 کرائم ایوارڈ 2017‘ سے بھی نوازا گیا، جب کہ ساتھ ہی انہیں مزید ترقی بھی دی گئی۔

انہیں اس ایوارڈ کے لیے اگست 2017 میں ہی نامزد کرلیا گیا تھا، جس کے ساتھ ہی انہیں ترقی دے کر ’ڈٹیکٹو سپرنٹڈنٹ‘ بھی بنادیا گیا تھا۔

انہیں لندن میں پولیس کے شعبے میں انتہائی پیشہ ورانہ خدمات سر انجام دینے پر 28 سال بعد سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر ترقی دی گئی۔

اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ان کے والدین پہلے تو ان کی کم عمری میں ہی شادی کروانا چاہتے تھے، اور ان کی جانب سے نوکری کے لیے محکمہ پولیس کو منتخب کرنے پر خفا بھی تھے۔

شبنم چوہدری کے مطابق تاہم وقت کے ساتھ ساتھ ان کے خاندان کی سوچ بھی تبدیل ہوگئی۔

پہلی پاکستانی و مسلم خاتون سپرٹنڈنٹ نے کرائم ایوارڈ اور ترقی دیے جانے پر محکمہ پولیس کا شکریہ بھی ادا کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں