کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی منقولہ اور غیر منقولہ وراثت کی تصدیق کے لیے ناظر کو مقرر کردیا۔

سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست کے مطابق 2007 میں بے نظیر بھٹو کے قتل کیے جانے کے بعد انہوں نے قانونی طور پر اپنے چار وارثوں کو پیچھے چھوڑا ہے، جن میں ان کے شوہر آصف زرداری، بیٹا بلاول بھٹو زرداری اور بیٹیاں بختاور بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری شامل ہیں۔

فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد ان کی وصیت کی تلاش کی گئی تھی لیکن کچھ نہیں مل سکا۔

مزید پڑھیں: بینظیر قتل کیس کا فیصلہ،مشرف اشتہاری قرار، پولیس افسران گرفتار

انہوں نے کہا کہ درخواست گزار نے 2008 میں سندھ ہائی کورٹ میں وراثت کی تصدیق کے حوالے سے درخواست دائر کی تھی لیکن آصف زرداری کو یہ پتہ چلا تھا کہ مقتول رہنما کے 26 لاکھ 79 ہزار روپے نیشنل انویسٹمنٹ ٹرسٹ، سیونگ سرٹیفکیٹ اور بینکر ایوارڈز میں موجود تھے اور اس منقولہ جائیداد میں کسی بھی وارث کا نام نہیں تھا۔

عدالت میں دلائل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 8 جولائی 2008 کو سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے میں پہلے سے جاری وراثت سرٹیفکیٹ کی توسیع کے لیے سیکشن 370 یا 1925 کے وراثت ایکٹ کے حوالے سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ دیگر ورثاء کو وراثت کا سرٹیفکیٹ درخواست گزار کو جاری کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور انہوں نے درخواست کی ہے کہ عدالت 2008 میں سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست گزار کو جاری کیے گئے وراثت کے سرٹیفکیٹ میں توسیع کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے نے بھی بینظیر قتل کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا

دلائل سننے کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے ناظر عدالت کو کمشنر کے طور پر منتخب کرتے ہوئے حکم دیا کہ وہ درخواست گزار کی جانب سے بتائی گئی منقولہ جائیداد کی جانچ پڑتال کرے تاکہ اصل حیثیت کی تصدیق ہوسکے۔

عدالت نے ناظر کو اس حوالے سے 19 دسمبر تک رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔


یہ خبر یکم دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں