واشنگٹن: امریکی انتظامیہ کے سینئر حکام نے تصدیق کی ہے کہ وائٹ ہاؤس سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن کو سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائک پومپیو سے تبدیل کرنے پر غور کر رہا ہے۔

نیو یارک ٹائمز کی جانب سے گزشتہ روز متوقع تبدیلی کے حوالے سے پہلی مرتبہ انکشاف کو اس وقت تقویت ملی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صورتحال کو واضح کرنے سے گریز کیا۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق بحرین کے بادشاہ سے ملاقات سے قبل سوال کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سیکریٹری اسٹیٹ یہاں موجود ہیں۔

گزشتہ روز بحرین کے بادشاہ سے ملاقات سے قبل امریکی صدر سے پوچھے گئے سوال کہ کیا وہ چاہتے ہیں کہ ریکس ٹلرسن سیکریٹری آف اسٹیٹ رہیں، پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ریکس ٹلرسن یہاں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’سیکریٹری آف اسٹیٹ کی نظر میں ڈونلڈ ٹرمپ ایک احمق‘

رپورٹ کے مطابق ریکس ٹلرسن کے امریکی صدر سے کشیدہ تعلقات کے باعث انہیں مائک پومپیو سے تبدیل کیا جائے گا کیونکہ مائک پومپیو ٹرمپ کی سیکیورٹی ٹیم میں سب سے زیادہ وفادار اور سمجھ دار سیاسی رکن سمجھے جاتے ہیں۔

دیگر ذرائع ابلاغ کے مطابق ریکس ٹلرسن اور امریکی صدر کے درمیان 20 جولائی سے اختلافات کی خبریں گردش کر رہی ہیں، این بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری اسٹیٹ نے ٹرمپ کی ٹیم کے ارکان کا اس وقت حیران کردیا جب پینٹاگون کے اجلاس میں انہوں نے اپنے مالک کو ’احمق‘ کہہ کر مخاطب کیا۔

رپورٹ کے مطابق اس واقعہ کے بعد سے وائٹ ہاؤس ریکس ٹلرسن کو تبدیل کرنے پر کام کر رہا تھا اور وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف جوہن ایف کیلی کو یہ کام سونپا گیا تھا کہ ریکس ٹلرسن کے متبادل کوئی موزوں شخص تلاش کیا جائے۔

رپورٹ کے مطابق جوہن ایف کیلی کے دفتر کی جانب سے دی گئی تجویز میں سی آئی اے چیف کو مذکورہ عہدے کے لیے نامزد کیا گیا اور انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کے اندرونی دائرے میں وسیع حمایت حاصل ہے۔

تاہم واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ امریکی صدر نے اس پلان پر دستخط کیے ہیں یا نہیں، رپورٹ میں خبر دار کیا گیا کہ عوام کے سامنے اعلان کو حتمی شکل دینے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کو ذاتی اور دیگر معاملات میں اپنا فیصلہ تبدیل کرنے کے طور پر جانا جاتا ہے۔

نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جوہن ایف کیلی نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ مائک پومپیو کی اسٹیٹ ڈپارنمنٹ میں منتقلی کے بعد سینیٹر ٹوم کاٹن کو سی آئی اے منتقل کردیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان خطے میں نہایت اہم ہے،امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ

زیادہ تر ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق جولائی سے ریکس ٹلرسن کے جانے کے امکانات ہیں کیونکہ مائک پومپیو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں ان کا مقابلہ کرنے کے لیے سب سے مضبوط امیدوار سمجھے جاتے ہیں۔

اس سے قبل شمالی امریکا کے سب سے بڑے ریڈیو نیٹ ورک این آر پی نے رواں ہفتے سے قبل ریکس ٹلرسن کے حوالے سے خبر نشر کی تھی جس کے مطابق سیکریٹری اسٹیٹ نے دعویٰ کیا کہ وہ اسٹیٹ ڈپارنمنٹ کو مزید موثر بنانے کے لیے اس میں تبدیلی لائیں گے۔

ان کے ناقدین کا کہنا تھا کہ سیکریٹری اسٹیٹ نے ایسے وقت میں یہ کہا جب امریکا کو قومی سلامتی کے مفادات کو فروغ دینے کے لیے سفارتکاروں اور ترقیاتی ماہرین کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ایشیا کے دورے میں ریکس ٹلرسن ان کے ساتھ تھے اور ان دونوں کے درمیان کوئی اجنبیت نہیں دیکھی گئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے ریکس ٹلرسن کو سیکریٹری اسٹیٹ سے ہٹائے جانے کے حوالے سے قیاس آرائیوں پر کہا کہ وہ اب تک اپنی ملازمت پر ہیں اور اس حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔

اس بارے میں امریکا کی پریس سیکریٹری سارہ سینڈرز نے بیان میں کہا کہ ریکس ٹلرسن اسٹیٹ ڈپارنمنٹ کی قیادت کر رہے ہیں اور ہماری پوری کابینہ کی توجہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے سال کے کامیاب سے مکمل ہونے پر مرکوز ہے۔


یہ خبر یکم دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں