کامران ٹیسوری کا ایم کیو ایم پاکستان سے علیحدگی کا اعلان

اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2017
کامران ٹیسوری نے ایم کیو ایم سے علیحدگی کا اعلان کردیا — فوٹو: بشکریہ کامران ٹیسوری فیس بک اکاؤنٹ
کامران ٹیسوری نے ایم کیو ایم سے علیحدگی کا اعلان کردیا — فوٹو: بشکریہ کامران ٹیسوری فیس بک اکاؤنٹ

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ڈپٹی کنوینئر کامران ٹیسوری نے اختلافات کے باعث پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔

کامران ٹیسوری نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے مذکورہ رپورٹ کی تصدیق کردی تاہم وجہ نہیں بتائی۔

پارٹی ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم میں موجود عامر خان گروپ سے ان کے کئی روز سے اختلافات چل رہے تھے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ متعدد پارٹی اجلاسوں میں کامران ٹیسوری کو نہیں بلایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کامران ٹیسوری کا سلمان بلوچ کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ

خیال رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے قیام کے بعد کامران ٹیسوری کو پارٹی کا ڈپٹی کنوینئر بنایا گیا تھا۔

رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ نے اکتوبر میں ڈان نیوز سے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا تھا کہ ’22 اگست 2016 سے اپریل 2017 تک پارٹی میں کوئی اختلاف یا گروہ بندی نہیں تھی، لیکن کامران ٹیسوری کی پارٹی میں شمولیت کے بعد اختلافات سامنے آئے، ان کی شمولیت سے پارٹی کو بری طرح نقصان ہورہا ہے اور آمریت قائم ہورہی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پارٹی میں اب کئی گروپ بن چکے ہیں، ایک گروپ میں فاروق ستار، کامران ٹیسوری، کنور نوید، ارشد وہرا اور ان کے رفقا شامل ہیں، دوسرے میں عامر خان، فیصل سبزواری، خواجہ اظہار الحسن اور دیگر شامل ہیں، مجھے بھی اسی گروپ میں شامل کیا جاتا ہے، شاید اسی وجہ سے مجھے نکالا گیا اور عامر خان کی بات نہیں سنی گئی‘۔

بعد ازاں ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینئر کامران ٹیسوری نے سلمان مجاہد بلوچ کی جانب سے عائد الزامات پر درِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے ڈان نیوز کے خصوصی پروگرام میں کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں قانونی ماہرین سے رابطے میں ہیں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ایم کیو ایم پاکستان میں مائنس ون فارمولے کا آغاز ہوچکا‘

یاد رہے کہ اتوار 9 جولائی کو پی ایس 114 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سعید غنی نے متحدہ قومی موومنٹ کے کامران ٹیسوری کو 5734 ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر میدان مارلیا تھا جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) تیسرے نمبر پر رہی تھی۔

پی ایس 114 کراچی کے ضمنی انتخاب کے لیے پی پی پی کے امیدوار سینیٹر سعید غنی، متحدہ قومی موومنٹ کے کامران ٹیسوری، جماعت اسلامی کے امیدوار ظہیر جدون، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار علی اکبر گجر اور پی ٹی آئی کے انجینئر نجیب ہارون کے درمیان مقابلہ تھا۔

خیال رہے کہ ایم کیو ایم نے اس نشست کے لیے بھرپور مہم چلائی تھی اور اپنی کامیابی کو یقینی بنانے کی کوشش کررہی تھی، تاہم سعید غنی کی کامیابی کے بعد ایم کیوایم کے امید وار کامران ٹیسوری نے پیپلزپارٹی پر دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ پی پی پی سرکاری وسائل استعمال کر رہی ہے جبکہ انہوں نے ڈی جی رینجرز سے پولنگ اسٹیشنز پر رینجرز کی نفری بڑھانے کی بھی اپیل کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں