پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے اسپاٹ فکسنگ میں معطل بلے باز شرجیل خان کی جانب سے متصبانہ رویے اور کیس میں پھنسانے کے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

منگل کو اپنے وکیل کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرجیل خان نے الزام عائد کیا کہ ان کے مقدمے کی سماعت کے دوران پی سی بی نے مبینہ طور پر کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم کی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی اور اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ اعظم خان کے کردار پر بھی شکوک کا اظہار کیا۔

تاہم پی سی بی کی جانب سے ایک وضاحتی بیان میں ان تمام تر الزامات کو مسترد کر دیا گیا ہے۔

بورڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم کے ذریعے فریقین کو اپیل کا ایک اور موقع ملے گا کیونکہ اب پاکستان کی عدالتیں سوئٹزرلینڈ میں کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت کی جانب سے سنائے گئے مقدموں کی سماعت بھی کر سکیں گی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ بات واضح کرنا بھی ضروری ہے کہ یہ ترمیم مستقبل کے مقدموں پر بھی اثر انداز ہو گی اور اس کا تعلق صرف شرجیل خان کے مقدمے سے نہیں۔

بورڈ نے کہا کہ شرجیل کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ ایک آزادانہ ٹریبونل نے کیا جو پی سی بی کی جانب سے فراہم کیے گئے ٹھوس ثبوتوں کی گواہی دینے کے ساتھ ساتھ اس حقیقت کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ کسی بھی فرد کی جانب سے انتقامی کارروائی نہیں کی گئی۔

رواں سال کے آغاز میں پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے دوران اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل منظر عام پر آیا جس میں ملوث شرجیل خان سمیت چار کھلاڑیوں پر فرد جرم عائد کی گئی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بائیں ہاتھ کے بلے باز کو پانچ سال کی سزا سنائی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں