اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ گزشتہ 3 سے 5 برسوں کے درمیان رجسٹرڈ ہونے والے 1300 سے زائد بدعنوانی کے مقدمات میں ایک کھرب روپے سے زائد کی وصولی کے لیے تمام ریفرنسز کی پیروی کرے گا۔

نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ عام اور میگا کرپشن کے مقدمات پہلے ہی مختلف احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب کو 1138 ریفرنسز سے 900 ارب، 176 میگا کرپشن کے مقدمات سے 500 ارب اور 96 زیر سماعت ریفرنسز سے رقم وصول کرنی ہے، ان مقدمات میں سے زیادہ تر مقدمات نیب کی کراچی اور راولپنڈی ریجن کی ٹیم کی جانب سے نمٹائے جارہے ہیں۔

اس حوالے سے نیب احتساب عدالتوں سے درخواست کرے گا کہ ان ریفرنسز کو جلدی نمٹایا جائے تاکہ لوٹی ہوئی رقم واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کرائی جاسکے۔

مزید پڑھیں: نیب کا 56 پبلک سیکٹر کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ دائر ہونے والے 1138 ریفرنسز سیاستدانوں، بیوروکریٹ اور کاروباری افراد کے خلاف ہیں۔

سرکاری بیان کے مطابق نیب کے چیئرمین نے ان مقدمات کی موجودہ حیثیت کا تعین کرنے کے لیے نیب کے آپریشن اور پروسیکیوشن ڈویژن سے 500 انکوائریز، 287 تحقیقات اور 1138 انڈر ٹرائل ریفرنسز کی تفصیلات طلب کی ہیں۔

نیب چیئرمین نے کہا کہ زیر سماعت مقدمات میں پروسیکیوشن کی جانب سے عمل میں کمی اور ریفرنسز کی تیاری میں تاخیر کی ذمہ داری کا بھی تعین کیا جائے۔

انہوں نے پوچھا کہ 10 ماہ کے مقررہ وقت میں زیر تفتیش اور زیر تحقیق مقدمات عدالتوں میں دائر کیوں نہیں ہوئے؟

اجلاس میں 176 میگا کرپشن کے مقدمات کا ذکر کیا گیا جس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجا پرویز اشرف سمیت دیگر بڑے سیاست دانوں کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہیں۔

ان میگا کرپشن کے مقدمات میں اربوں روپے کی کرپشن کا پتہ چلتا ہے لیکن نیب کو صرف 500 ارب کی واپسی کی توقع ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم کے خلاف 462 ارب روپے کی کرپشن کا مقدمہ ان میگا کرپشن کے مقدمات میں سے ایک ہے۔

نیب راولپنڈی 20 ارب روپے سے زائد کی کرپشن میں ملوث نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مقدمات کی پیروی کر رہا ہے، اس کے علاوہ نیب مضاربہ کیس میں 20 ارب اورسندھ کے سابق وزیر شرجیل انعام میمن سے متعلق مقدمے میں 5 ارب روپے برآمد کر چکا ہے۔

نیب رپورٹ کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی میں غیر قانونی تقرریوں اور اتھارٹی کے غلط استعمال کا بھی الزام ہے، 1999 میں اس مقدمے میں تحقیقات کا حکم بھی دیا گیا تھا، اس کے علاوہ نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف سال 2000 سے ایک اور مقدمہ زیر التوا ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ رائے ونڈ سے اپنے گھر تک تعمیر کی گئی سڑک میں 12 کروڑ 56 لاکھ روپے کا غلط استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کیلئے تحقیقات کا آغاز

اس کے علاوہ سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف بھی ایک مقدمہ 2001 سے زیر سماعت ہے۔

ان کے علاوہ جو اہم شخصیات میگا کرپشن کے مقدمات کا سامنا کر رہی ہیں، ان میں سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی، خیبرپختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر ہوتی، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی، سابق وزیر مواصلات ارباب جہانگیر اور ان کی اہلیہ اسماء ارباب، رکن صوبائی اسمبلی آصف ناکائی، رکن قومی اسمبلی افتخار شاہ، سابق وزیر مرید کاظم، نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ کے سابق چیئرمین ایاز خان اور جاوید اکرم اور متروکہ ٹرسٹ پراپرٹی کے چیئرمین آصف ہاشمی شامل ہیں۔


یہ خبر 07 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں