کوئٹہ: بلوچستان میں جاری قومی سیاسی مفاہمت کے پیشِ نظر پاکستان ریاست مخالف 17 کمانڈروں سمیت 3 سو مشتبہ فراریوں نے حکومت اور سیکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے۔

صوبائی اسمبلی کے احاطے میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ اور صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی سمیت دیگر اعلیٰ سرکاری اور عسکری حکام نے شرکت کی۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے فراریوں سے ہتھیار لے کر ان کو قومی پرچم سمیت پھول کے تحائف بھی دیئے۔

فراریوں کا تعلق کالعدم بلوچ ریپبلکن آرمی (بی آر اے) اور کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سمیت مختلف کالعدم اور دہشت گرد تنظیموں سے بتایا جارہا ہے۔

یہ پڑھیں : 'بلوچستان میں 1025 فراری ہتھیار ڈال چکے'

حکومت کی جانب سے فراریوں کو فی کس ایک ایک لاکھ روپے بھی دیے گئے اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے ہتھیار ڈالنے والوں کو مزید مراعات دینے کا بھی اعلان کیا۔

تقریب میں صوبائی اسمبلی کے اندر اور باہر سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے جبکہ پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے نیشنل ڈیفنس ورکشاپ کی اختتامی تقریب میں کہا تھا کہ ملکی ترقی کے تمام راستے بلوچستان سے گزرتے ہیں اور غلط طرزِ حکمرانی، منفی سوچ اور ناقص پالیسیوں کے باعث بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں : ملکی ترقی کے تمام راستے بلوچستان سے گزرتے ہیں: نواب ثناءاللہ زہری

مذکورہ تقریب سے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ نے جمعرات (7 سمبر) کو ورکشاپ کے شرکاء کے سوالات کا تفصیل سے جواب بھی دیا۔

واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں 21 کمانڈروں اور 16 سب کمانڈر سمیت 434 فراریوں نے اعلیٰ سرکاری حکام کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے اور بلوچستان حکومت کے ترجمان انور الحق کاکٹر نے دعوی کیا تھا کہ ابتک صوبے کے 15 سو فراری ہتھیار ڈال چکے ہیں۔

خیال رہے کہ فراریوں اور باغیوں کے ساتھ سیاسی مفاہمت کا سلسلہ 2 برس قبل سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے شروع کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں