وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کا کہنا ہے کہ ون ویلنگ پر پابندی صرف دودریا پر نہیں پورے کراچی میں ہے اور ہم اس پابندی پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے، اگر ہم نے ون ویلنگ سے ایک جان بھی بچالی تو یہ ہماری کامیابی ہوگی۔

کراچی میں دودریا کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عوام ون ویلنگ اور سیاہ شیشوں کےخلاف مہم میں حکومت کا ساتھ دیں اور حکومت پر تنقید کرنے کے بجائے حمایت کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ میرا دودریا کا پہلا دورہ ضرور ہے مگر آخری نہیں اور میں یہ کوشش کروں گا کہ ون ویلنگ سے ہونے والے حادثات کو روکنے کے لیے زیادہ سے زیادہ اقدامات کروں۔

سہیل انور سیال نے کہا کہ حیدرآباد سے بھی ون ویلنگ کی شکایات موصول ہو رہی ہیں جبکہ اس کی روک تھام کے لیے بھی کوششیں کی جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی:دودریا میں حادثے کے بعد فائرنگ سے نوجوان جاں بحق

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کراچی کی آبادی کئی ممالک سے زیادہ ہے، امریکا کے کئی شہروں میں اسٹریٹ کرائم یہاں سے زیادہ ہیں، پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے سب مل کر کام کررہے ہیں اور مجھے امید ہے کہ اس میں مزید بہتری آئی گی۔

وزیر داخلہ سہیل انور سیال کے دو دریا پہنچنے سے پہلے سی ویو اور دو دریا جانےوالے راستوں پر پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات رہی اور پولیس نے نامکمل کاغذات، ریس کے لیے الٹر کی گئی موٹر سائیکلوں اور سیاہ شیشے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 28 افراد کو حراست میں لے لیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ پکڑے گئے تمام افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

ادھر سیاہ شیشوں کے باعث پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل واوڈا کی گاڑی کو بھی پولیس نے درخشاں تھانے بھجوا دیا۔

اس حوالے سے فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ون ویلنگ اور ریسنگ کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، ٹرینٹد شیشے اتارنے کے بجائے پولیس سڑکوں پر مارے جانے والے لوگوں کا تحفظ کرے۔

یہ بھی پڑھیں: دو دریا قتل کیس: ملزم جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

یاد رہے کہ 3 دسمبر کو دودریا پر کار اور بائیک کے درمیان معمولی حادثہ پیش آیا تھا، جس کے بعد قریبی چلنے والی ڈبل کیبن گاڑی میں ملزمان نے کار پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی جبکہ واقعے میں ڈی ایچ اے کا رہائشی ظافر جاں بحق ہوگیا تھا۔

اس واقعے کے بعد اعلیٰ حکام کی جانب سے نوٹس بھی لیا گیا اور سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) کراچی مشتاق مہر کو فوری طور پر رپورٹ جمع کرانی کی ہدایت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں