متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن کے رہنما بابر غوری اور شمیم صدیقی نے پارٹی رکنیت سے استعفیٰ دیتے ہوئے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ بابر خان غوری کا کہنا تھا کہ انہوں نے ذاتی وجوہات کی بنیاد پر پارٹی رکنیت سے استعفیٰ دیا۔

ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے اتحاد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کا ان دونوں جماعتوں سے کوئی رابطہ نہیں تاہم وہ یہ سمجھتے ہیں کہ مہاجروں کا احساسِ محرومی ختم کرنے کے لیے ان کی تمام نمائندہ جماعتوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اپنے مستقبل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے مرکزی ملزم حماد صدیقی پاکستان کے حوالے

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے صرف ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے کراچی شہر کی خدمت کی اور یہاں ترقیاتی کام کروائے۔

انہوں نے کہا ’میں واحد وفاقی وزیر تھا جس نے وفاق کا فنڈ شہر کے ترقیاتی کاموں میں صرف کیا، تاہم اگر میرے دورِ وزارت میں کسی کی دل آزاری ہوئی، تو میں اس سے معذرت خواہ ہوں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ایک ہی ہے جس کی قیادت لندن میں موجود ہے۔

بعدِ ازاں ایک اور سابق وفاقی وزیر اور ایم کیو ایم لندن کے سینئر رہنما شمیم صدیقی نے بھی اپنی پارٹی رکنیت سے استعفیٰ دیتے ہوئے ایم کیو ایم سے علیحدگی اختیار کر لی۔

یہ بھی دیکھیں: کراچی میں ایم کیو ایم لندن کے خلاف پولیس ایکشن

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شمیم صدیقی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ناگزیر وجوہات پر پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کی، تاہم انہیں 23 اگست 2016 کے واقعے کے بعد سے ایم کیو ایم لندن کی پالیسی سے اختلافات تھے۔

یاد رہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے پارٹی کے ضابطہ اخلاف کی خلاف ورزی پر پارٹی کی بنیادی رکنیت سے محروم ہونے والے رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ نے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔

دو روز قبل کراچی میں پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کے ہمرا پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے پی ایس پی میں شمولیت کا باقاعدہ اعلان کیا۔

خیال رہے کہ بابر غوری کراچی سے ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کی نشست سے کامیاب ہو کر رکنِ اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور وہ وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ بھی رہے۔

بابر غوری نے مارچ 2015 سے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کی ہوئی ہے جبکہ پی ایس پی اور ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا ہے کہ ان کا سابق وزیر کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے کارکن صولت مرزا کا ان کی پھانسی سے چند گھٹے قبل ایک ویڈیو بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے بابر غوری کے کہنے پر کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (کے ای ایس سی) کے ڈائریکٹر شاہد حامد کو قتل کیا تھا۔

تاہم اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے سے قبل ہی سابق وزیر خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر چکے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ بابر غوری کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی کابینہ میں موجود راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ایک ہم سیاست دان نے خبر دار کیا تھا کہ اگر وہ ملک میں رہے تو اسٹیبلشمنٹ انہیں نہیں چھوڑے گی۔

بابر غوری کے ملک سے باہر جانے اور صولت مرزا کے ویڈیو بیان کے بعد ان کراچی میں موجود ان کا کاروبار شدید متاثر ہوا اور شہر میں موجود ان کے شادی ہالوں کو مسمار کردیا گیا یا پھر انہیں سیل کردیا گیا جبکہ ان کے شراکت داروں کو خبر دار کیا گیا کہ بابر غوری سے کنارہ کشی اختیار کرلیں یا پھر پریشانیوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔

حال ہی میں لندن میں مقیم ایک سرمایہ دار سرفراز مرچنٹ کی شکایت پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بابر غوری کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا تھا۔

کچھ روز قبل یہ افواہیں بھی سامنے آئیں تھیں کہ بابر غور واپس پاکستان آکر ایم کیو ایم پاکستان یا پھر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں جس کی انہوں نے اپنے بیان میں تردید کی۔

تبصرے (0) بند ہیں