پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن ( پی آئی اے) کے جہازوں کی معائنہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ جہازوں میں نہ صرف ایئر بسوں کی حالت خراب ہے بلکہ عملے میں تکنیکی صلاحیتوں کا بھی فقدان ہے جبکہ پرانے نقشوں کا استعمال بھی کیا جارہا ہے۔

ان خرابیوں کا انکشاف سیفٹی اسسمنٹ آف فارن ایئرکرافٹ (صافا) کی دبئی میں معائنہ رپورٹ میں سامنے آیا۔

رپورٹ کے مطابق اگر پی آئی اے نے اپنے معیار کو فوری طور پر بہتر نہیں بنایا تو اس کا بین الاقوامی آپریشن بری طرح متاثر ہوسکتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے جہاز کے سامنے کا شیشا ( ونڈ شیلڈ)، کھڑکیاں اور ڈھیلے کارگو کی خرابیوں سے جان لیوا حادثات کے رونما ہونے کا امکان بھی موجود ہے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کیلئے 13 ارب 60 کروڑ روپے کے بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ میں گڈ گورنس اور سول ایوی ایشن اتھارٹی میں سخت نگرانی کا فقدان ہے یہ ادارہ بہترین جہاز اور عملے کی مکمل تربیت کو یقینی بنانے کے ذمہ دار ہے۔

متحدہ عرب امارات کی جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی نے صافا کے تحت 5 ستمبر کو دبئی میں آنے والے پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 284 کی جان پڑتال کی اور ایئربس اے 320 طیارے ( جو اے پی-بی ایل ڈبلیو کے نام سے رجسٹرڈ) ہے میں مختلف خرابیوں کی نشاندہی کی۔

پی آئی اے کے حکام کے حوالے کی جانے والی صافا کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق کھڑکیوں اور دونوں سامنے کے شیشوں میں باریک تہ کا استعمال کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ کارگو کا آگے کا نیٹ محفوظ نہیں ہے اور سامان بکھرا ہوا ہے، ہوائی نقشے اور اے ایل ٹی چارٹ پرانے ہوچکے ہیں جبکہ عملے کو کچھ تکنیکی معلومات سے واقفیت نہیں ہے، اس کے ساتھ ساتھ آخری نشستوں میں بچوں کو بٹھانے کی جگہ بھی صحیح نہیں ہے جبکہ دن کی فلائٹوں میں فلیش لائٹ بھی صحیح کام نہیں کررہی۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پی آئی اے کے چیف آف فلائٹ آپریشن عزیر خان نے صافا کے معائنے کے بعد ایک خط جاری کیا ہے جس میں خرابیوں کے ذمہ دار اہلکاروں اور عملے کے خلاف کارروائی یا تربیت کو بہتر کرنے کے بجائے خود کو محفوظ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا پائلٹ دوران پرواز طیارہ چھوڑ کر سو گیا

خط کے مطابق معیاری طریقہ کار اور کمپنی کے پالیسیوں پر سختی سے عمل اس طرح کے نتائج سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے، اس کے علاوہ تمام پائلٹس کو ذاتی اور جہاز کے درست دستاویزات پر توجہ دینے کا مشورہ دیا گیا ہے جبکہ تمباکو نوشی نہیں کرنے کی پالیسی پر عمل کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔


یہ خبر 10 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں