حیدرآباد: پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی(پی جے ڈی پی) کے سربراہ اور سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘وہ پاناما پیپرز لیکس میں مجرم قرار پانے کے بعد عدلیہ کے خلاف تضحیک آمیز مہم چلا رہے ہیں جو قابل مذمت ہے’۔

حیدرآباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ‘ایک آمر نے مارچ 2007 میں انہیں معزول کیا تو عدلیہ کی آزادی کے لیے حیدرآباد میں منعقد کنویشن میں چھوٹے بڑے تمام وکلا شریک ہوئے تھے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘بعض سیاستدان سمجھتے ہیں کہ ان کے بغیر ملک نہیں چل سکتا، سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کا خاندان اور پارٹی کے چند افراد نے عدلیہ کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے جو قابل مذمت ہے’۔

یہ پڑھیں: ’ججز کی تضحیک‘ پر نواز شریف کے خلاف ’توہین عدالت‘ کی درخواست

سابق چیف جسٹس نے بتایا کہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ عدلیہ کی مضبوطی کے لیے ان کا ساتھ دیں۔

انہوں نے کہا کہ وکلا کی تحریک سے عدلیہ کو آزادی ملی جس میں کرپٹ سیاستدان اور آمر کا کوئی کردار نہیں کیونکہ وکلا ہی آئین کی بالادستی اور اداروں کی حرمت پر یقین رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وکلا نے ملکی تحفظ کے لیے ہمیشہ قربانیاں دیں اور اس وقت ملک کو ایک مرتبہ پھر ان کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ اور اداروں کے لیے تضحیک آمیز رویہ اختیار کرنے والوں کے خلاف وکلا اتحاد قائم کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کرپٹ سیاستدان اداروں کی جڑوں کو کھوکھلا کرکے ان پر قابض ہوکر عوام کی قسمت کے فیصلے خود کرنا چاہتے ہیں اور وکلا برادری ہی ان کے مذموم مقاصد کو کامیاب ہونے سے روک سکتی ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: نااہلی کے بعد نوازشریف ایک بار پھر مسلم لیگ کے صدر منتخب

افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ ملک میں امن وامان کی صورتحال بہتر نہیں، تعلیم اور صحت کی سہولیات ناپید ہیں ، پینے کا صاف پانی نہیں ہے اور اقتصادی حالات خراب ہیں۔

انہوں نے شاہد خاقان عباسی پر تنقید کی اور کہا کہ وزیراعظم ملکی معاملات چلانے کے لیے نوازشریف کی طرف دیکھتے ہیں جنہیں سپریم کورٹ نے آئین اور قانون کے تحت نااہل قرار دیا۔

ختم نبوت قانون کے حوالے سے سابق چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے سازش کے ذریعے ختم نبوت قانون میں ترمیم کی جس کے نتیجے میں پورے ملک میں احتجاج شروع ہو گیا، اس معاملے پر حکومت نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور دارالحکومت 22 روز تک بند رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘نااہل قرار دیئے جانے والے وزیراعظم کو دوبارہ مسلم لیگ (ن) کا صدر بنانے کی غرض سے پارٹی رہنماؤں نے انتخابات اصلاحات ایکٹ 2017 کے سیکشن 203 میں ایک ہی رات میں ترمیم کی’۔

مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

افتخار محمد چوہدری نے واضح کیا کہ فاضل عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرکے توہین عدالت کی گئی اور پیغام دیا گیا کہ اگر پارلیمنٹ میں اکثریت ہو تو سیاستدان خود قانون سازی کر سکتے ہیں۔

انہوں نے وکلا پر زور دیا کہ وہ کرپٹ سیاستدانوں کے لیے مہم کا آغاز کریں اور ایسے لوگوں کو سیاست سے دور کرنے کے لیے عملی مظاہرہ کریں۔


یہ خبر 10 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں