ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ سعودی عرب اگر یمن پر بمباری بند کردے اور اسرائیل سے اپنے مبینہ تعلقات کو ختم کردے تو ہم سعودی عرب کے ساتھ تعلقات دوبارہ بحال کرنے کو تیار ہیں۔

حسن روحانی نے اپنی ہفتہ وار تقریر کے دوران کہا کہ خطے کے روایتی حریف کے ساتھ 'اچھے تعلقات' بن سکتے ہیں اگر سعودی عرب اپنی 'جھوٹی دوستی' اسرائیل سے توڑ دے اور یمن پر 'غیرانسانی بمباری' کو روک دے۔

خیال رہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف لڑ رہے ہیں جہاں پر لاکھوں انسانوں کا خون کیا جاچکا ہے اور اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی بحران پیدا ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جاچکا ہے۔

ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات میں 2016 میں اس وقت کشیدگی آئی تھی جب ایرانی مظاہرین نے سعودی سفارت خانے پر حملہ کیا تھا جس کے جواب میں سعودی عرب نے ایک شیعہ عالم کا سرقلم کر دیا تھا۔

سعودی عرب کی جانب سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے جہاں ان کا دعویٰ ہے کہ باغیوں کو ایران کی حمایت اور تعاون حاصل ہے جبکہ ایران سرکاری سطح پر اس بیان کی تردید کرتا ہے۔

مزید پڑھیں:یمنی عوام، جارحیت پسندوں کو ندامت پر مجبور کریں گے، ایرانی صدر

حوثی باغیوں کی جانب سے رواں سال دو مرتبہ سعودی عرب پر بلیسٹک میزائل فائر کیے گئے تھے پہلے فائر میں ریاض کے ائرپورٹ کو نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ دوسرے حملے میں آبادی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی جس کو فضا میں ہی تباہ کردیا گیا تھا۔

سعودی عرب پر ہونے والے ان حملوں کے بعد ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں جاری کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا جبکہ لبنان کے وزیراعظم سعد حریری نے بھی سعودی عرب کے دورے میں ایران پر مداخلت کا الزام عائد کرے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد خطے میں ایک نئے تنازع نے جنم لیا تھا۔

خیال رہے کہ ایران کی جانب سے سعودی عرب پر اسرائیل کے ساتھ خفیہ تعلقات کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے تاہم سعودی عرب باقاعدہ طور پر اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا جبکہ ایران کے الزامات کا تاحال کھلے عام تردید بھی نہیں کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں