مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور سفارت خانے کو تل ابیب سے منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف ’پر تشدد‘ مظاہروں کی نئی لہر کا آغاز ہوگیا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر کے فیصلے پر ترقیافتہ ممالک نے بھی سخت تنقید کی۔

ترکی کے صدررجب طیب اردوگان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک ‘دہشت گرد ریاست’ ہے جہاں ‘بچوں کا قتل عام‘ ہوتا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق رجب طیب اردوگان نے فلسیطن کے معاملے پر ٹرمپ کے فیصلے کو دنیا میں امن تباہ کرنے کی سازش بھی قرار دیا۔

یہ پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خلا میں بھی احتجاج

خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے کے فیصلے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنے حالیہ یورپی دورے میں فرانسیسی صدر سے پیرس اور یورپین یونین کے وزراء سے برسلز میں ملاقاتیں کیں ہیں۔

بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کے بعد سے فلسطین میں اسرائیلی فروسز کے حملوں میں تاحال 4 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب امریکی فیصلے کے خلاف پاکستان، ترکی، ملائیشیا، اردن، لبنان، انڈونیشا اور مصر سمیت دیگر ممالک میں سیکڑوں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

لبنان میں مظاہرین نے امریکی سفارتخانے کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے ٹرمپ مخالف نعرے لگائے اور امریکی صدر کا پتلہ بھی نذرآتش کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کامقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان

مظاہرین کی جانب سے سفارتخانے میں داخلے کی کوشش پر لبنانی فورسز نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں، آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹر کینن کا استعمال کیا، جس سے متعدد مظاہرین زخمی ہوئے۔

ادھر جکارتہ میں تقریباً 5 ہزار انڈونیشائی باشندوں نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی میں امریکی سفارتحانے کے سامنے احتجاج کیا۔

قاہرہ کی درسگاہ جامعہ الازہر کے ہزاروں اساتذہ اور طالب علموں نے امریکی فیصلے کے خلاف احتجاج کیا اور جامعہ الازہر کے ترجمان نے بتایا کہ قاہرہ کی دیگر 2 درسگاہوں میں بھی طلبہ نے احتجاج کیا۔

فلسطین کے وزیر صحت نے بتایا کہ العرب پناہ گزین کیمپ میں پرتشدد احتجاج میں ربر کی گولی لگنے سے ایک فلسطینی کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

واضح رہے کہ امریکی نائب صدر مائیک پینس کا 20 دسمبر کو مشرق وسطیٰ کا دورہ متوقع ہے تاہم فلسطینی صدر محمود عباس نے ان سے ملاقات سے انکار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیت المقدس کے بارے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ واپس لیں۔

مزید پڑھیں: 'ایران بیت المقدس کے حوالے سے امریکی فیصلے کو برداشت نہیں کرے گا'

مصر میں عیسائیوں کے پیشوا پاپ ٹاواڈورس نے بھی امریکی نائب صدر سے ملاقات سے انکار کردیا ہے جبکہ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے فیصلے سے ‘لاکھوں عربوں’ کے جذبات کو ٹھس پہنچی ہے۔

عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے وزرائے خارجہ نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکا مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو منسوخ کرے جو بین الاقوامی قراردادوں کے منافی ہے۔

ہنگامی اجلاس میں کہا گیا کہ مذکورہ فیصلے سے امریکا کی اپنی حیثیت ‘قابضین’ کی ہو چکی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کے بیت المقدس کے بارے میں اشتعال انگیز اعلان کے بعد فلسطینی تیسرے روز بھی سراپا احتجاج رہے جبکہ 24 گھنٹوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 8 ہوچکی ہے۔

اسرائیل کا کہنا تھا کہ اس نے حماس کی جانب سے غزہ سے راکٹ فائر کیے جانے کے جواب میں فلسطین کے عسکری گروپ حماس کے خلاف فضائی کارروائیاں کی۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں، آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ کی، جس کے تنیجے میں جمعرات اور ہفتے کے دوران 11 سو فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔


یہ خبر 11 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں