کوئٹہ:بلوچستان کے لیے صوبائی الیکشن کمشنر نعیم مجید جعفر کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) انتخابی عمل میں خواتین ووٹر کی تعداد بڑھانے اور انکی بھرپور شرکت کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کررہا ہے۔

گورنر ہاؤس میں ‘نیشنل ووٹر ڈے’ کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس دن کو منانے کا مقصد انتخابی عمل میں خصوصاً خواتین، معذورافراد اور مذہبی اقلیت کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

عام انتخابات میں خواتین ووٹر کی شرکت کے حوالے سے انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابی عمل میں خواتین ووٹر کے لیے علیحدہ جگہ بنائے گا۔

یہ پڑھیں: مردوں کے مقابلے میں خواتین ووٹرز کی تعداد میں واضح کمی

نعیم مجید جعفر کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 وضاحت کرتا ہے کہ کسی حلقےمیں خواتین کے ووٹ کل ڈالے گئے ووٹوں کا 10 فیصد نہ ہونے کی صورت میں نتائج کالعدم قرار دیئے جائیں گے۔

واضح رہے کہ بعض سیاسی جماعتوں نے حلقہ انتخاب میں 10 فیصد خواتین ووٹرز کی لازمی شرط پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا تھا۔

صوبائی الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ‘کوئی بھی انفرادی فرد امیدوار اور سیاسی پارٹی خواتین کو ان کے حق رائے دہی سے نہیں روک سکتا’۔

اس ضمن میں خیال رہے کہ بلوچستان میں مرد وں کے مقابلے میں خواتین ووٹرز کی تعداد میں نمایاں کمی موجود ہے۔

اعداد وشمار کے مطابق یہ کمی 6 لاکھ ووٹوں پر مشتمل ہے جس کی وجہ خواتین کے پاس کمپوٹررائزڈ شناختی کارڈ نہ ہونا ہے اور اسی سبب وہ انتخابی عمل کا حصہ نہیں بن پاتی۔

نعیم مجید جعفر نے بتایا کہ الیکشن کمشین نے بلوچستان کے 11 اضلاع میں خصوصی اقدامات کے گئے جن کے تحت خواتین اپنا شناختی کارڈ حاصل کر سکیں گی تاکہ وہ ووٹر لسٹ میں بھی ان کا اندارج ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں: مردم شماری کے عبوری نتائج جاری، آبادی20 کروڑسے متجاوز

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ بہت حوصلہ افزا بات ہے کہ بلوچستان واحد صوبہ ہے جہاں ایسے منصوبوں شروع ہوئے’۔

انہوں نے بتایا کہ معزور افراد کے لیے پوسٹ بیلٹ کی سہولت ہوگی۔

الیکشن کمیشن کے رکن سابق جسٹس شکیل احمد بلوچ نے جاری منصوبوں کے بارے میں بتایا کہ صاف اور شفاف انتخابی عمل کو کامیاب بنانے کے لیے رائے دہندگان کا مکمل اندراج اور ‘غلطیوں سے پاک انتخابی عمل’ بہت ضروری ہے۔

انہوں نے عندیہ دیا کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ برس بھی انتخابی عمل کا تنقیدی جائزہ اور مستقبل میں بھی مختلف منصوبے متعارف کرائے جائیں تاکہ اگلے عام انتخابات میں غلطیوں کی کوئی گنجائش نہ باقی رہے۔


یہ خبر 11 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں