اسلام آباد: لیون ٹراسکی کی معروف کتاب ’دی ہسٹری آف دی رشین ریوولیوشن‘ (روسی انقلاب کی تاریخ) کا پہلا اردو ترجمہ نیشنل پریس کلب میں لانچ کردیا گیا۔

کتاب کی لانچنگ تقریب کو پاکستان ٹریڈ یونین دفاعی مہم (PTUDC) نے منعقد کیا، اس دوران تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کالم نگار ڈاکٹر لال خان کا کہنا تھا کہ روسی انقلاب نے مزدوروں، کسانوں اور ان لوگوں جو غربت میں زندگی بسر کررہے تھے ان سب کی تقدیر بدلی، اور انہیں موقع دیا کے وہ اپنی زندگی کو تبدیل کرسکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو بھی ایسے ہی انقلاب کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ ٹراٹسکی 1917 میں ہونے والے روسی انقلاب کا حصہ تھے، جنہیں 1940 میں قتل کردیا گیا تھا۔

انہوں نے اپنی کتاب روسی انقلاب کی تاریخ 1930 میں روس سے جلاوطنی کے دوران تحریر کی، اس کتاب کو 2 برس بعد میکس ایسٹ مین نے انگریزی میں ترجمہ کیا۔

اس کتاب کا اردو ترجمہ عمران کمیانا نے تحریر کیا، یہ پہلی مرتبہ کسی جنوبی ایشیائی زبان میں ترجمہ کی گئی ہے۔

ڈاکٹر لال خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام کو ان ہی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو روس کی عوام کو کرنا پڑا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سماجی انقلاب ملک میں بہت بڑی تبدیلی لاسکتا ہے، اور غربت پسند طبقے کو آزاد کروا سکتا ہے۔

عوامی ورکرز پارٹی سے تعلق رکھنے والی فرزانہ باری نے تقریب میں کہا کہ انقلاب کے10 سال بعد خواتین کے حقوق کے حوالے سے کئی قانون بنائے گئے جن میں ان کے مسائل پر غور کیا گیا۔

عمران کمیانا کا تقریب میں موجود افراد سے کہنا تھا کہ ’میں سب کو اور خاص طور پر نوجوان نسل کو مشورہ دوں گا کہ اس کتاب کو ضرور پڑھیں، اس سے انہیں اپنے حقوق کا اندازہ ہوگا، اور معلوم ہوگا کے سوسائٹی میں کس طرح تبدیلی لائی جاسکتی ہے‘۔


یہ خبر 11 دسمبر 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں