کراچی: سابق صدر اور جنرل (ر) پرویز مشرف نے سعودی عرب کے اتحادی ممالک اور قطر کے درمیان جاری کشیدگی میں پاکستانی حکومت کے کردار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حیران ہیں کہ پاکستان قطر بحران سے کس طرح نمٹ رہا ہے؟

انہوں نے قطر کے خلاف سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین پر مشتمل اینٹی ٹیرر کوآرٹیٹ (اے ٹی کیو) کا ساتھ نہ دینے پر پاکستانی حکومت پر تنقید کی۔

عرب نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قطر کبھی پاکستان کے ساتھ نہیں تھا اور اس بات کا ہم نے کئی مرتبہ مشاہدہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہمیشہ پاکستان کے بہترین دوست رہے ہیں، ہمیں کبھی بھی ان ملک کے خلاف کچھ نہیں کرنا چاہیے، یہ دونوں ممالک ہمیشہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں اور ہمیں ان کی دوستی کی قدر کرنی چاہیے۔

مزید پڑھیں: حافظ سعید سے بھی سیاسی اتحاد ممکن: پرویز مشرف

قطر میں پاکستان کی حکمراں جماعت کے کاروباری مفادات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ذاتی کاروباری مفاد کے لیے ملک کے وسیع تر مفاد کو نظر انداز کیا گیا، اگر یہی ترجیحات ہیں تو خدا ہمارے ملک کی حفاظت کرے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے مسئلہ کشمیر کی قرارداد پر ایک بڑے اقدام کےلیے کام شروع کردیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کے ذہن سے ہم آہنگی رکھنے والے دیگر لوگوں نے ایک گروپ تشکیل دیا ہے،جس میں پاکستان، بھارت اور دونوں اطراف کے کشمیر سے لوگ شامل ہیں، ہم اقوام متحدہ اور پاکستانی اور بھارتی حکومت کے پاس جائیں گے۔

انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر حل ہوسکتا ہے اور انہیں کامل یقین ہے کہ موجودہ بھارتی حکومت اس کو حل کرنے کے قابل ہے کیونکہ وہ سخت لوگوں کی نمائندگی کرتی ہے۔

پرویز مشرف نے اس خیال کو مسترد کردیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری ( سی پیک ) اور گوادر میں پاکستان پر چینی سرمایہ کاری کو مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: لشکر طیبہ کا سب سے بڑا حمایتی ہوں، پرویز مشرف

انہوں نے کہا کہ اس دنیا میں تینوں بڑی طاقتوں کے پاکستان میں اسٹریٹجک مفادات ہیں، ہمیں ان مفادات کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہا آج کی دنیا میں جغرافیائی اقتصادیات، جغرافیائی سیاست اور جغرافیائی حکمت عملی کا تعین کیا جارہا ہے، سی پیک نے ہمیں اپنی اسٹریٹجک مقام کو اپنی بہتری کے لیے استعمال کرنے کا بہترین موقع فراہم کیا ہے۔


یہ خبر 12 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں