نیو دہلی: سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود اور دیگر بھارتی اور پاکستانی حکام سے عشائیے پر ہونے والی ملاقات کے حوالے سے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے من گھڑت نظریہ پیش کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ نریندر مودی سینئر حکام کے بارے میں جھوٹ بولنے پر قوم سے معافی مانگیں۔

واضح رہے کہ نریندر مودی نے گجرات میں انتخابی ریلی کے دوران کہا تھا کہ من موہن سنگھ اور دیگر نے پاکستانی حکام سے گجرات انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے خفیہ ملاقات کی اور یہ ملاقات کانگریس کے معطل رہنما مانی شنکر ایر کی رہائش گاہ پر ہوئی تھی۔

یہ عشائیہ شنکر ایر کے قریبی دوست پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی دہلی میں موجودگی پر دیا گیا تھا۔

من موہن سنگھ نے کہا کہ نریندر مودی کی جانب سے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے جھوٹی اور من گھڑت بات پھیلائی گئی، جس سے مجھے گہرا دکھ پہنچا۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے بھارتی وزیراعظم کے الزامات مسترد کردیے

من موہن سنگھ نے اپنے بیان میں کہا کہ گجرات میں ممکنہ شکست کے خوف کے باعث وزیر اعظم ہر ہتھکنڈا استعمال کررہے ہیں، افسوس ناک بات یہ ہے کہ نریندر مودی ایک خطرناک مثال قائم کر رہے ہیں، جس میں وہ اپنی نا ختم ہونے والی خواہشات کے لیے سابق وزیر اعظم اور آرمی چیف سمیت تمام آئینی اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

ادھر نریندر مودی کے قریبی ساتھی اور وزیر خزانہ ارن جیٹلی نے من موہن سنگھ کے معافی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کو اس ملاقات کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنی چاہیے۔

ارن جیٹلی نے یہ نہیں کہا کہ خورشید قصوری کو اگر انہیں دہلی میں اپنے بھارتی اور پاکستانی دوستوں سے ملنا نہیں تھا تو انہیں ویزا کیوں جاری کیا گیا۔

من موہن سنگھ نے کہا کہ کانگریس پارٹی کو کسی اور جماعت یا نریندر مودی سے ’ قومیت‘ پر نصیحت لینے کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ادھم پور اور گرداس پور میں دہشت گردی کے حملوں کے بعد نریندر مودی 2 مرتبہ بن بلائے پاکستان گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی، قوم کو پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے کی تحقیقات کے لیے انٹر سروس انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی) حکام کو ملک میں بلوانے کی وجہ بھی بتائیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نریندر مودی کی جانب سے من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی الزام کو مسترد کرتا ہوں، میں نے عشائیے میں گجرات انتخابات کے حوالے سے کسی سے کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی کسی کی جانب سے اس معاملے کو اٹھایا گیا، ملاقات میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات پر بات چیت کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایس آئی کے خلاف امریکی جنرل کا بیان مسترد

من موہن سنگھ نے کہا کہ وہ مخلصانہ امید کرتے ہیں کہ وزیر اعظم اس معاملے پر پختگی اور سنجیدگی دکھائیں گے اور اپنی بیمار سوچ پر قوم سے معافی مانگیں گے۔

یاد رہے کہ مانی شنکر ایر کے گھر منعقدہ عشائیے میں سابق نائب صدر حامد انصاری، سابق بھارتی آرمی چیف دیپک کپور، بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود، پاکستانی میں سابق بھارتی ہائی کمشنر کے نٹور سنگھ، شرد سبھروال، ستندر لمبھا اور سینئر صحافی موجود تھے جبکہ اس ملاقات میں پاک بھارت تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔


یہ خبر 12 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں