واشنگٹن: عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ طویل تنازعات، بیرونی امداد پرمکمل انحصار، مستقل سیاسی انتشار اور کرپشن کی وجہ سے افغانستان اقتصادی بحران سے نہیں نکل سکتا۔

واشنگٹن میں افغانستان کی معیشت سے متعلق ایک اعلامیے میں آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر نے واضح کیا کہ سال 2002 سے افغانستان نے بین الااقوامی مالی اور سیکیورٹی مدد سے اپنی معیشت کو بہتر بنایا۔

ساتھ ہی آئی ایم ایف نے متنبہ بھی کیا ہے کہ افغانستان نے مائیکرو اکنامکس پالیسی کے ذریعے مالی سال اور بیرونی اثاثوں میں بہتری حاصل کی ہے اور اس کی پائیدار کے لیے افغانی حکام کو کریشن کے خاتمے اور انتظامی اداروں کو مستحکم بنانے کے لیے اپنے اخراجات کم کرنے ہوں گے۔

یہ پڑھیں: افغانستان کیلئے پاکستانی برآمدات میں ایک چوتھائی کمی

آئی ایم ایف نے زور دیا کہ ‘صعنت کی فروغ کے لیے ساز گار ماحول، مالی اور افرادی قوت میں اضافہ، مالیاتی اداروں کی تعمیر اور بہتر مالیاتی خدمت تک رسائی کے لیے افغانستان کو فوری اقدامات کی ضرورت ہے’۔

اعلامیے میں پاکستان کے موقف کی حمایت کی گئی کہ افغانستان دہشت گری سے متعلق واقعات میں پاکستان پر الزام تراشیوں کے بجائے امریکا کی امداد سے اپنی داخلی بحران کو دور کرے۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان بھی افغانستان کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کی جانب توجہ دلا چکا ہے جس میں کرپشن، اندورنی بغاوت، گڈ گورننس کا فقدان جیسے مسائل شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'افغانستان الزام تراشیوں کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکے'

دوسری جانب امریکا کا موقف ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کی ‘محفوظ پناہ گاہوں’ کی وجہ سے افغانستان میں استحکام ممکن نہیں۔

واضح رہے کہ امریکا کی افغانستان سے متعلق نئی حکمت عملی ہے کہ طالبان کو میدان جنگ میں شکست دینے کے بعد انہیں کابل حکومت سے مذاکرات پر آمادہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: امریکا کا افغانستان میں نیا فوجی کیمپ قائم کرنے کا امکان

آئی ایم ایف رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ زراعت میں خاطر خواہ اضافے کی وجہ سے افغانستان کا جی ڈی پی سال 2016 میں 2.4 فیصد بڑھا ہے جو 2015 میں 1.3 فیصد تھا۔

رپورٹ میں امید ظاہر کی گئی کہ افغانستان کا جی ڈی پی سال 2018 میں 3 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔


یہ خبر 12 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں