دنیا میں ایسے درجنوں افراد ہوں گے، جنہیں سال بھر کے واقعات ایسے یاد ہوں گے، جیسے وہ ابھی ابھی رونما ہوئے ہوں۔

کئی افراد ایسے بھی ہوں گے، جنہیں گزشتہ پانچ سال، جب کہ کچھ افراد کو گزشتہ 10 سال کے واقعات اور لمحات بھی یاد ہوں گے۔

یقینا دنیا میں ایسے افراد انتہائی کم ہوں گے، جنہیں اپنی پیدائش سے لے کر اب تک رونما ہونے والے واقعات یاد ہوں۔

لیکن آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ دنیا میں ایسے افراد بھی موجود ہیں، جنہیں نہ صرف اپنی پیدائش سے اب تک رونما ہونے والے واقعات یاد ہوتے ہیں، بلکہ انہیں آنے والے 15 سال تک کے دن اورتاریخیں بھی اس طرح یاد ہوتی ہیں، جیسے وہ انسان نہیں گوگل سرچ انجن ہوں۔

جی ہاں، دنیا میں موجود ایسے افراد کو طاقتور یا زیادہ یاد داشت کے حامل افراد کہا جاتا ہے، جسے زیادہ تر لوگ ذہین سمجھتے ہیں، مگر درحقیقت ایسے لوگ بھی ایک خاص بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں۔

ایسے افراد میں امریکی ریاست کیلیفورنیا کے 33 سالہ جوئے ڈیگرانڈیس بھی شامل ہیں، جو حد سے زیادہ یاد داشت کے مالک ہیں۔

ٹائم ڈاٹ کام میں شائع رپورٹ کے مطابق 33 سالہ جوئے ڈیگرانڈیس دراصل ’ہائلی سپیریر آٹوبائیوگرافیکل میموری‘ (ایچ ایس اے ایم) نامی بیماری میں مبتلا ہیں، جسے ’ہائپزامیزیا‘(Hyperthymesia) بھی کہا جاتا ہے۔

جوئے ڈیگر انڈیس کو 10 سال کی عمر میں پتہ چلا کہ وہ عام شخص نہیں—فوٹو: ٹائم
جوئے ڈیگر انڈیس کو 10 سال کی عمر میں پتہ چلا کہ وہ عام شخص نہیں—فوٹو: ٹائم

جوئے ڈیگر انڈیس کو یہ بات اس وقت پتہ چلی جب انہوں نے 2010 میں امریکی ٹی وی چینل ’سی بی ایس‘ پر چلنے والے پروگرام ’سیگمنٹ آن 60 منٹس‘ میں ختم نہ ہونے والی یاد داشت سے متعلق پروگرام دیکھا۔

پروگرام دیکھنے کے بعد جوئے ڈیگر انڈیس کو احساس ہوا کہ ان میں اور ان لوگوں میں 95 فیصد باتیں مشترک ہیں، جن سے متعلق پروگرام میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ (ایچ ایس اے ایم) نامی بیماری میں مبتلا ہیں۔

اس سے قبل جوئے ڈیگر انڈیس کو ذہین ترین اور حد سے زیادہ یادداشت رکھنے والے شخص کے طور پر پہنچانا جاتا تھا۔

جوئے ڈیگرانڈیس کو سب سے پہلے اسکول کے زمانے میں 10 سال کی عمر میں احساس ہوا کہ ان کی یادداشت عام بچوں کے مقابلے زیادہ ہے، تاہم انہوں نے اس پر کوئی دھیان نہیں دیا، اور جلد ہی وہ اپنے علاقے اور تعلیمی اداروں میں ذہین شخص کے طور پر مشہور ہوگئے۔

یہ ویڈیو دیکھیں: یاد داشت کمزور ہونے کی اصل وجہ کیا؟

جوئے ڈیگر انڈیس کو نہ صرف گزرے زمانے کے واقعات ٹھیک طرح سے یاد تھے، بلکہ اسے آئندہ 15 سال تک کے دن اور تاریخیں بھی پتہ تھیں۔

وہ حد سے زیادہ یاد داشت کے باعث پریشان بھی رہتے ہیں، کیوں کہ انہیں ماضی کے تمام خوفناک اور برے واقعات بھی اچھی طرح یاد ہیں۔

ٹائم ہیلتھ کے مطابق جوئے ڈیگرانڈیس کی طرح کم سے کم 60 امریکی ایسے ہیں، جو اس بیماری میں مبتلا ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حد سے زیادہ یادداشت کا سب سے پہلا کیس سن 2000 سے قبل رپورٹ ہوا، جس کے بعد اروائن کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے نیورو بائیولوجی کے پروفیسر جیمز مکگا نے اس حوالے سے تحقیق کرنا شروع کی۔

پروفیسر جیمز مکگا کے پاس سب سے پہلے ایک خاتون یہ شکایت لے کر پہنچیں تھیں کہ انہیں حد سے زیادہ یادداشت کے باعث ذہنی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیوں کہ انہیں ہر طرح کے خوفناک و خطرناک واقعات بھی یاد رہتے ہیں۔

خاتون کی شکایت کے بعد پروفیسر جیمز میکگا سی بی ایس ٹی وی کے پروگرام میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے اس بیماری سے متعلق گفتگو کی، جس کے بعد انہیں امریکا بھر سے 600 سے زائد افراد کی ایمیل اور فون کالز موصول ہوئیں کہ انہیں بھی یہی مسئلہ لاحق ہے۔

مزید پڑھیں: چاکلیٹ کھائیں یادداشت بہتر بنائیں

تاہم بعد ازاں پروفیسر جیمز میکگا نے اپنی ٹیم کے ساتھ تحقیق کے بعد 60 افراد کو حد سے زیادہ یادداشت یعنی ایچ ایس اے ایم بیماری میں مبتلا قرار دیا۔

اس بیماری کے شکار افراد کو نہ صرف اپنی پیدائش سے لے کر اب تک کے واقعات یاد ہوتے ہیں، بلکہ بعض افراد کو مستقبل کے دن اور تاریخیں بھی یاد ہوتی ہیں۔

ایسے افراد حد سے زیادہ یاد داشت کے باعث ہر وقت برے واقعات کے یاد رہنے کے باعث ذہنی دباؤ کا شکار بھی رہتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں