صنعاء: یمن میں سعودی عرب کی سربراہی میں عرب ممالک کی اتحادی افواج نے حوثی باغیوں کے زیر انتظام جیل پر فضائی حملہ کیا جس کے نتیجے میں 30 افراد جاں بحق اور 80 زخمی ہوگئے۔

اس سے قبل حوثیوں کے زیر انتظام نشریاتی ادارے نے کہا تھا کہ اتحادیوں کی جانب سے گذشتہ روز کیے گئے حملے میں 12 افراد جاں بحق ہوئے، جو تمام قیدی تھے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مشرقی علاقے میں فضائی حملے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں اکثریت قیدیوں کی تھی، جو ان کے خلاف جنگ کرنے کے جرم میں قید تھے۔

یہ پڑھیں: 'یمن کی سرحدیں نہ کھولی گئیں تو لاکھوں افراد ہلاک ہوجائیں گے'

تاہم آزاد ذرائع سے واضح نہیں ہو سکا کہ حملے میں کتنے حوثی اور کتنے قیدی جاں بحق ہوئے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2015 میں شروع ہونے والے اتحادی افواج کے حملوں میں اب تک 8 ہزار 750 شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی چیف اینٹونیو گٹرز نے اپنے بیان میں ایسے ‘بے قوف جنگ’ قرار دیا تھا۔

ایک فوٹرگرافر نے بتایا کہ اتحادیوں کے حملے کے بعد باغیوں نے ملبے تلے لاشیں نکالیں۔

سیکیورٹی گارڈ محمد القیل نے بتایا کہ فضائی حملے منگل سے شروع ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 'یمن کے قیام امن میں ایران سب سے بڑی رکاوٹ'

ان کا کہنا تھا کہ پہلے حملے میں جیل کا ایک حصہ متاثر ہوا جہاں سے قیدیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی اور ساتھ ہی دوسرا حصہ زمین بوس ہو گیا اور اس کے بعد تین حملوں میں دو دیگر قید خانے اور بلڈنگ مکمل تباہ ہو گئیں۔

سیکیورٹی فورسز کے مطابق اتحادی فوجیوں نے اتوار کو دارالحکومت کے شمال مغرب میں فضائی کارروائی کی جس میں 26 حوثی باغیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا۔

جمعے کو صنعا میں باغیوں کے نشریاتی ادارے پر ہونے والے ایک حملے میں 4 گارڈ جابحق ہوئے تھے۔

اقوام متحدہ کے رابطہ کار جیمی میک گولڈ نے رواں ہفتے کے شروع میں خبردار کیا تھا کہ 84 لاکھ یمنی شہری فاقہ کشی سے محض ایک قدم دور ہیں۔

مزید پڑھیں: یمن میں بڑے پیمانے پر قحط کا خطرہ

خیال رہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحاد نے مارچ 2015 میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

اس عرب اتحاد کو امریکا کی بھی حمایت حاصل ہے اور اس میں 9 عرب ممالک شامل ہیں، جنہوں نے فضائی کارروائیوں کے ذریعے حوثی باغیوں کو جنوبی یمن سے دور ہونے پر مجبور کیا تاہم باغیوں کا اب بھی دارالحکومت صنعا پر قبضہ برقرار ہے، جو انہوں نے 2014 میں حاصل کیا تھا۔


یہ خبر 14 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں