اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سانحہ تربت پر ازخود نوٹس کیس میں ڈی جی ایف آئی اے اور چیف سیکریٹری بلوچستان سے انسانی اسمگلنگ سے متعلق تفصیلات پر مبنی نئی رپورٹ طلب کرلیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تربت میں 20 افراد کے قتل پر چیف جسٹس ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) بشیر میمن، چیف سیکریٹری بلوچستان اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ تربت واقعے سے متعلق رپورٹ بھی عدالت میں پیش کردی گئیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میرا سوال ہے کہ کیا ایسے واقعات اداروں، ایجنسیوں اور قوم کے لئے فخر کی بات ہے۔

مزید پڑھیں: سانحہ تربت: مزید 20 افراد کے دہشتگردوں کے قبضے میں ہونے کا انکشاف

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مارے جانے والے افراد کا تعلق صوبہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے تھا جبکہ یہ واقعہ ایک انسانی سمگلنگ کا ہے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے کا اس حوالے سے کیا کردار ہےاور ایسے واقعات کیوں پیش آرہے ہیں جبکہ ایجنسیاں ان واقعات سے لاعلم کیوں ہیں؟

ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ یہ واقعہ پاک ایران سرحد کے نزدیک پیش آیا جبکہ انہوں نے وسائل کی کمی کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ ایف آئی اے نے وسائل میں کمی کے باوجود انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائیاں کرکے انہیں گرفتار کیا اور جیل بھیج دیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: تربت سے 15 افراد کی لاشیں برآمد

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وسائل نہ ہونے کا سن کر ہم چپ پو کر بیٹھ جائیں اور اگر وسائل نہیں تو ایف آئی اے یہ تسلیم کرلے کہ وہ کچھ نہیں کرسکتے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جرم ہونے سے قبل ہی اسے روکنا مہارت ہے اور ڈی جی ایف آئی اے یہ تسلیم کریں کہ انسانی اسمگلنگ ختم نہیں کر پائے لیکن عدالت کو یقین دہانی کرائی جائے کہ آئندہ تربت سانحے جیسا واقعہ رونما نہیں ہوگا۔

ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ تربت میں 20 افراد کو سرحد عبور کرنے کے معاملے پر نہیں بلکہ لسانیت کی بنیاد پر دہشت گرد تنظیم نے قتل کیا۔

انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے بین الاقوامی گروہ پاکستان، ایران اور ترکی میں بھی کام کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: تربت میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن: 16 غیر ملکی بازیاب

عدالت عظمٰی نے ڈی جی ایف آئی اے اور چیف سیکریٹری بلوچستان سے انسانی اسمگلنگ سے متعلق تفصیلات پر مبنی نئی رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا کہ کون سی سرکاری ایجنسی آپ سے تعاون نہیں کررہی؟

چیف سیکریٹری بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ تمام سرکاری ایجنسیاں انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے صوبائی حکومت سے رابطے میں ہیں تاہم ایجنسیوں کی کاروائیوں کے باعث شر پسند 2 اضلاع تک محدود ہوگئے ہیں اور یہ واقعہ بھی ان ہی میں سے ایک اضلاع میں پیش آیا ہے۔

تربت سانحہ پر چیف جسٹس ازخود نوٹس کیس کی سماعت آئندہ برس فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی تاہم اس کی حتمی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: تربت سے مزید 5 لاشیں بر آمد

خیال رہے کہ 15 نومبر کو بلوچستان کے علاقے تربت میں واقعہ بلیدہ گورک سے 15 افراد کی گولیاں لگی لاشیں برآمد ہوئیں تھیں جن کے بارے میں سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ مقتولین کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ واقعے کے 3 روز بعد 18 نومبر کو تربت ہی سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع پہاڑی علاقے تاجبان میں گولیوں سے چھلنی مزید 5 نامعلوم لاشیں برآمد ہوئیں تھیں۔

بعدِ ازاں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ان ہلاکتوں کا نوٹس لیتے ہوئے حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں