پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جس ملک کی قیادت کرپٹ ہو اس کا کوئی مستقبل نہیں جبکہ جہاں وزیر خزانہ منی لانڈرنگ کر رہا ہو تو ملک کیسے ترقی کرے گا۔

کراچی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اوپر مشکل وقت آیا ہوا ہے، پاکستان آج جہاں کھڑا ہے یہ ہمارے لیے بہت بڑا چیلنچ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب آپ کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے اوپر 300 ارب روپے کی منی لانڈرنگ ہو، جب آپ کا وزیر خزانہ مفرور ہو اور وزیر خارجہ 16 لاکھ روپے دوسرے ملک سے تنخواہ لے تو ایسے ملک کا کیا مستقبل ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: فاٹا اصلاحات بل کی منظوری میں تاخیر سے دہشت گردی بڑھے گی، عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف نے بتایا کہ آج سے 14 سال قبل ملائشیا کے اس وقت کے صدر ماہتیر محمد سے ان کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ کرپشن ہر ملک میں ہوتی ہے، ایک کرپشن وہ ہوتی ہے جو لوگوں کو تنگ کرتی ہے لیکن ملک کی اقتصادی ترقی نہیں روکتی لیکن جب آپ کے ملک کی قیادت کرپٹ ہو تو وہ ملک تباہی کی جانب جانا شروع ہو جاتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میری 21 سال سے جاری کرپشن کے خلاف جنگ اس ملک کے مستقبل کے لیے ہے۔

پولیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں سب سے مشکل کام پولیس کو ٹھیک کرنا ہے، کیونکہ ملک کے لوگوں کی جان و مال پولیس پر انحصار کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس ٹھیک ہو تو رینجرز کی ضرورت ہی نہیں پڑے اور رینجرز کبھی بھی وہ کام نہیں کرسکتی جو پولیس کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ نے خود رپورٹ پیش کی ہے کہ ہزاروں پولیس اہلکار جرائم میں ملوث ہیں، جب آپ کی پولیس ہی جرائم کرے گی تو پھر کرمنلز کی تو عیاشی ہوجائے گی۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جب تک آپ ایک ادارے کو مستحکم نہیں بناتے، اس کو قانون کے مطابق نہیں چلاتے، جب تک یہ سب میرٹ پر نہ ہو کوئی بھی ادارہ نہیں چل سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی دھرنا: عمران خان کی عبوری ضمانت میں مزید توسیع

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین ان دنوں دو روزہ دورے پر کراچی میں موجود ہیں۔

گزشتہ روز کراچی پہنچنے کے بعد کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کے اے ٹی آئی) کے عہدیداروں اور تاجروں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے فیڈرل ایڈمنسٹریٹو ٹرائبل ایریاز (فاٹا) کے حوالے سے کہا تھا کہ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں ضم نہ کرنے کے تاخیری حربوں سے قانونی خلا پیدا ہوگا اور خطے میں دہشت گردوں کی واپسی کا امکان بڑھ جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کی شہریوں نے گزشتہ ایک دہائی میں غیرمعمولی جانی نقصان برداشت کیا، قبائلی انتظامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خلا کو اگلے برس عام انتخابات سے پہلے پورا کرنا بہت ضروری ہے تاکہ دہشت گردوں کو دوبارہ پاؤں جمانے کا موقع نہ مل سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں