نئی دہلی: افغانستان اور بھارت کے مابین عسکری معاہدوں کے تحت 20 افغان خواتین پر مشتمل پہلا فوجی دستہ زمینی اور فضائی تربیت حاصل کرنے کے لیے بھارت پہنچ گیا۔

افغان خواتین کا فوجی دستہ بھارتی شہر چنائی پہنچا جہاں اسے فوجی اکیڈمی میں افغان خواتین کو قیادت، جسمانی ورزش اور کمپیوٹر سے متعلق مہارت فراہم کی جائے گی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مذکورہ کورس 3 ہفتے پر مشتمل ہے جو 24 دسمبر کو اختتام پذیر ہوجائے گا جبکہ گزشتہ دنوں افغان خواتین کو خودکار ہتھیاروں کا استعمال سکھایا گیا۔

یہ پڑھیں: بھارت، افغانستان میں فوجی دستے نہیں بھیجے گا، وزیر دفاع

واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ افغان خواتین سیکیورٹی اہلکار بھارت میں تربیت حاصل کریں گی جبکہ اس سے قبل ہندوستان صرف افغانستان کے مردوں کے فوجی دستوں کو تربیت فراہم کرتا رہا ہے۔

خیال کیا جارہا ہے کہ افغان حکومت کی جانب سے افغان نیشنل آرمی میں 10 فیصد خواتین کی شمولیت پر زور دیا جارہا ہے اور اسی مقصد کے حصول کے لیے آئندہ برس افغان خواتین کو مکمل فضائی تربیتی کورس کرائیں جائیں گے۔

واضح رہے کہ افغانستان کی پہلی خاتون پائلٹ نیلوفر رحمانی نے ڈیڑھ برس کی تربیت مکمل کرنے کے بعد ملک کی خواتین کے لیے ایک مثال بن گئیں تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’افغانستان، بھارت کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کررہا ہے‘

بعدِازاں نیلوفر رحمانی نے امریکا سے سیاسی پناہ کی درخواست کی تھی جس پر افغان حکومت کی جانب سے سخت ردِ عمل سامنے آیا تھا۔

25 سالہ پائلٹ نیلوفر رحمانی کو امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 2015 میں 'جرات مند خاتون' کا ایوارڈ دیا گیا تھا۔

افغانستان کی وزارتِ دفاع کے ترجمان محمد راد منیش نے امید ظاہر کی تھی کہ امریکی حکام نیلوفر رحمانی کی درخواست مسترد کریں گے کیونکہ اننوں نے افغان سیکیورٹی اداروں کی تعمیر کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں۔


یہ خبر 14 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں