اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے لندن میں مقیم سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطے کا فیصلہ کرلیا۔

چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں اسحٰق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے اور ان کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرکے پاکستان لانے کا فیصلہ کیا گیا۔

نیب کی طرف سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’اسحٰق ڈار کو ایسی کوئی بیماری لاحق نہیں ہے جس کا علاج پاکستان میں نہ ہوسکے، اس لیے ان کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے انٹرپول کی مدد لینا ہوگی۔‘

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ’اسحق ڈار پہلے سے احتساب عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دیئے جاچکے ہیں۔‘

مزید پڑھیں: معلوم ہوتا ہے اسحٰق ڈار کو دل کی بیماری نہیں،احتساب عدالت کا فیصلہ

اسحق ڈار پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں احتساب عدالت میں ریفرنس چل رہا ہے، تاہم وہ احتساب عدالت میں پیش ہونے سے قاصر رہے ہیں۔

عدالت میں اسحق ڈار کے وکیل قوسین فیصل مفتی نے کہا تھا کہ ان کے موکل دل کی تکلیف کا علاج کرنے کے لیے لندن گئے، اس لیے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔

تاہم دو روز قبل احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسحق ڈار کی پیش کردہ میڈیکل رپورٹس میں تضاد ہیں اور ان کی رپورٹس میں کہیں نہیں لکھا کہ انہیں دل کی تکلیف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری چیلنج

فیصلے میں کہا گیا کہ اسحٰق دار نے لندن میں ایک بھارتی ڈاکٹر سے اس لیے رپورٹ لکھوائی تاکہ ان کے خلاف ریفرنس میں تاخیر ہوسکے۔

رواں ہفتے کے اوائل میں احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کو اشتہاری قرار دے دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں