مسلم لیگ (ن) کی رہنما عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات سے مسلم لیگ (ن) کا نہیں بلکہ پاکستان کا نقصان ہوگا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ’ملک کے حالات کو خراب کیا جارہا ہے لیکن ملک کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنا کر ملک کو نئے الیکشن کی طرف لے کر جانا ہماری ذمہ داری ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کی تاریخ بہت تکلیف دہ ہے، اس ملک میں آنے والے 18 وزرائے اعظم ہمیشہ کمزور رہے ہیں، صرف جمہوریت ہی اس ملک کا واحد حل ہے اور پارلیمنٹ کو پاکستان کے مستقبل کے فیصلے کرنے ہیں۔‘

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان ہمیشہ ملک ڈوبنے اور تباہ ہونے کا کہتے ہیں، ان کی ڈکشنری میں تو تباہی کے علاوہ کوئی لفظ ہی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈر ہے موجودہ اسمبلی اپنی مدت پوری نہیں کر پائے گی، سردار ایاز صادق

مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’جو لوگ کہتے تھے ایک شخص سے ملک کو کیا فرق پڑتا ہے؟ وہ سن لیں، ایک شخص نواز شریف جس کو ملک کے کروڑوں لوگوں نے 3 بار منتخب کیا اس کو ہٹانے سے ملک کے باہر اور اندر بہت فرق پڑتا ہے۔’

'پیپلز پارٹی ملک میں آئندہ انتخابات وقت پر چاہتی ہے'

پروگرام کے دوسرے مہمان اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اخونزادہ چٹان نے کہا کہ ’ہماری جماعت ملک میں آئندہ انتخابات وقت پر چاہتی ہے، ہماری جماعت سے سسٹم کو کوئی خطرہ نہیں ہے جبکہ سب کو چاہیے وہ اپنا اپنا کام کریں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’حکمراں جماعت کے قائد نواز شریف کے غیر جمہوری طریقہ کار سے سسٹم کو خطرہ ہے اور مسلم لیگ (ن) کو اس کی جماعت کے اندر سے ہی خطرہ ہے، حکمراں جماعت اگر جمہوری طریقے سے چلتی تو یہ دھرنے بھی نہیں ہوتے۔‘

طاہر القادری سے پیپلز پارٹی کے وفد کی ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اخونزادہ چٹان نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر شروع سے ہی طاہرالقادری کے ساتھ ہیں۔

مزید پڑھیں: نیب کا اسحٰق ڈار کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رابطے کا فیصلہ

عمران خان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اگر سیاستدان بازاری زبان میں بات کرے تو وہ گالی نہ بھی ہو تو بن جاتی ہے، نیازی صاحب اور ان کے لوگوں نے بازاری زبان سیاست میں استعمال کی۔‘

'بیان دینے سے پہلے ایازصادق کو استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا'

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عثمان ڈار نے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) کی حکومت کرپشن کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑی گئی ہے، جس کی وجہ سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔‘

انہوں نے حکمراں جماعت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ملک سے چوری کرنے والوں کو چور نہیں تو کیا حاجی کہیں؟ میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں اگر عمران خان چور کہتے ہیں تو پوری ملک نے دیکھی ہے ان کی چوری۔‘

عثمان ڈار نے ایاز صادق کے بیان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر اسپیکر ایاز صادق میں زرا بھی اخلاقی جرات ہوتی تو انہیں بیان دینے سے پہلے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔‘

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی نئی حلقہ بندیوں کے لیے ترمیم پر متفق ہونے میں ناکام

سابق صدر آصف زرداری کو نیب سے کلین چٹ ملنے پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آصف زرداری کا نیب سے کلین چٹ لینا قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔

واضح رہے گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا ‘ملک میں جو کچھ اب ہو رہا ہے وہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا، ہر شخص کو ذاتی مفاد پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے قومی مفاد کو ترجیح دینی چاہیے۔‘

انہوں نے ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’موجودہ حالات پرویز مشرف کے دور سے بھی بدتر ہیں لیکن مارشل لاء کا کوئی امکان نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ایک جماعت کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں چاہتیں ہیں کہ حکومت اپنی پانچ سالہ آئینی مدت پوری کرے تاکہ جمہوری نظام برقرار رہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں