عدن: یمن کے حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں قائم اتحادی افواج کی جانب سے حوثی باغیوں کے جھڑپ اور فضائی کارروائی کے نتجے میں 51 حوثی باغی ہلاک ہوگئے۔

سعودی سیکیورٹی فورسز کے مطابق یمن کے ساحلی شہر حدیدہ سے 70 کلومیٹر دور حوثیوں کے زیرِ انتظام 5 علاقوں پر جمعرات اور جمعے کو فضائی حملے کیے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مقامی طبی ذرائع نے بتایا کہ فضائی حملوں میں 28 حوثی باغی ہلاک اور 17 زخمی ہوئے۔

یہ پڑھیں: یمن: اتحادی فوج کی فضائی کارروائی، حوثی رہنما سمیت 26 ہلاک

دوسری جانب سیکیورٹی حکام نے دعویٰ کیا کہ یمنی حکومت نے صعدہ کی تحصیل بیہان کو حوثی باغیوں کے قبضے سے آزاد کرالیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تحصیل بیہان میں ہونے والی چھڑپوں میں 14 حوثی باغی ہلاک ہوئے جبکہ اتحادی افواج کے 9 اہلکار بھی جاں بحق ہوئے جبکہ 9 حوثی مختلف مقامات پر ہلاک ہوئے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے تارکینِ وطن (یو این ایچ سی آر) کی ایک رپورٹ کے مطابق یمن کی خانہ جنگی میں گزشتہ 2 برس کے دوران 8 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: ’ہیضے کی وباء سے ہلاکتیں 989 تک پہنچ گئیں‘

یو این ایچ سی آر نے یمن میں جاری جنگ کو 'دنیا میں ایک بڑا انسانی المیہ' قرار دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ 17 لاکھ افراد میں قحط پھیلنے کا شدید خطرہ موجود ہے۔

علی عبداللہ صالح کی تدفین

حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کی صرف چند رشتے داروں کی موجودگی میں تدفین کردی گئی۔

واضح رہے کہ حوثی باغیوں کے ہاتھوں سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح کی ہلاکت کے بعد یمن میں جاری خانہ جنگی میں مزید شدت آ گئی ہے۔

علی عبداللہ صالح نے یمن پر تین دہائیوں سے زائد عرصے تک حکمرانی کی اور انہیں یمن میں خانہ جنگی کا مرکزی کردار مانا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ حوثیوں کے ٹی وی چینل ’مَسیرَح‘ نے گزشتہ ہفتے علی عبداللہ صالح کو ’غداروں کا رہنما‘ قرار دیتے ہوئے ان کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اقوامِ متحدہ کی قرارداد پرعمل کیا جائے، علی عبداللہ کا مطالبہ

علی عبداللہ صالح 2011 میں جبراً مستعفی ہونے کے بعد ملک میں رہے اور ملکی سیاست میں پس پردہ کردار ادا کرتے رہے۔

2014 میں ان کی فورسز نے اس حقیقت کے باوجود حوثیوں کے ساتھ اتحاد کیا کہ بطور صدر علی عبداللہ صالح کئی مرتبہ حوثیوں سے جنگ کرچکے تھے۔

باغیوں کا اتحاد گزشتہ ہفتے ٹوٹ گیا تھا جس کے بعد حوثیوں اور علی عبداللہ صالح کی فورسز کے درمیان متعدد جھڑپیں ہو چکی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں