عمان: فلسطین کے امیر ترین شخص اور عرب بینک کے سربراہ صبیح المصری کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں سیکیورٹی حکام نے حراست میں لے لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صبیح المصری اپنے کاروباری دورے پر سعودی دارالحکومت پہنچے تھے جہاں انہیں پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا۔

خیال رہے کہ حال میں سعودی عرب میں شاہی خاندان کے کچھ افراد، کاروباری شخصیات اور سابق اور موجودہ وزراء کی گرفتاری کے بعد اردن اور فلسطین کی کاروباری برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔

مزید پڑھیں: او آئی سی اجلاس: مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلہ مسترد

صبیح المصری کے گھر والوں کے قریبی ذرائع نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ فلسطینی نژاد سعودی سرمایہ دار نے اپنی کمپنی کے اجلاس میں شرکت کی جبکہ انہیں ریاض سے روانگی سے چند گھنٹے قبل گرفتار کیا گیا۔

خیال رہے کہ صبیح المصری سعودی آسٹرا گروپ کے بانی ہیں جو خطے میں ذراعت، ٹیلی کمیونکیشن، تعمیرات اور کان کنی کی صنعت میں کام کرتا ہے۔

صبیح المصری نے عمان میں عرب بینک کے بورڈ آف دائریکٹرز کے لیے منعقدہ عشائیہ بھی منسوخ کردیا۔

سعودی عرب میں شاہی خاندان، وزراء اور سرمایہ داروں کی گرفتاری کے بعد صبیح المصری کو متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ ریاض کا سفر نہ کریں، تاہم اس معاملے میں سعودی حکام کی جانب سے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی بیت المقدس کے حوالے سے ممکنہ امریکی فیصلے کی مخالفت

ذرائع کا کہنا ہے کہ صبیح المصری سے ان کے کاروبار اور کاروباری شراکت دار کے بارے میں سوالات کیے گئے۔

فلسطینی نژاد سرمایہ دار کی گرفتاری کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ انہیں سعودی عرب نے اردن کے شاہ عبداللہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا تاکہ وہ اپنا اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے شاہ اردن کو اسلامی سربراہی کانفرنس سے شرکت کرنے سے روکیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے بات چیت کی گئی تھی۔

ان قیس آرائیوں کے باوجود مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کے نگراں اور اردن کے شاہ عبداللہ نے ترک شہر استنبول میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کی اور امریکی صدر کو ان کے فیصلے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں