نئی دہلی: بھارت کی ریاست گجرات کے عام اتنخابات میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 182 میں سے 99 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی جبکہ کانگریس پارٹی 77 اور دیگر جماعتیں 6 نشستوں پر کامیاب رہیں۔

نتائج کے بعد بی جے پی کو حکومت سازی کے لیے درکار اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔

بی جے پی کے رہنما اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گجرات انتخابات میں بھی پاکستان کے خلاف سازش کا الزام عائد کیا ہے۔

یہ پڑھیں: گجرات فسادات: 24 انتہا پسند مجرم قرار

بی جے پی کی مخالف جماعت کانگریس کے صدر راہول گاندھی کے شاندار استقبال پر نشرہونے والی میڈیا رپورٹس کے بعد نریندر مودی نے بیان دیا کہ سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اور بھارت کے سابق آرمی چیف دیپک کپورنے سابق پاکستانی کمشنر کے ساتھ مل کر گجرات الیکشن میں بی جے پی کی شکست کے لیے سازشیں کی تھیں۔

واضح رہے کہ رواں ماہ پاکستان کے سابق وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری شادی میں شرکت کے لیے دہلی پہنچے تھے جہاں ’ایسپین‘ نامی ایک انسٹی ٹیوٹ نے انہیں مکالمے کےلیے مدعو کیا تھا۔

اس مکالمے میں ان کی ملاقات سابق وزیراعظم منموہن سنگھ، سابق آرمی چیف دیپک کپور اور پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود سے ہوئی تھی۔

دوسری جانب ریاست ہماچل پردیش میں بھی بی جے پی نے 68 نشستوں میں سے 44 نشستیں حاصل کرلیں جبکہ کانگریس نے 21، کمیونسٹ پارٹی نے ایک اور آزاد امیدواروں نے دو نشستیں حاصل کیں۔

یہ بھی پڑھیں: گجرات میں ہندو مسلم فساد، 200 سے زائد گرفتاریاں

واضح رہے کہ بی جے پی کے اہم سیاسی گڑھ گجرات میں 2002 میں ہونے والے ہندو مسلم فسادات میں کم از کم ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں زیادہ تر تعداد مسلمانوں کی تھی۔

اس موقع پر نریندر مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے اور ان پر مسلمان کے قتل عام اور فسادات نہ رکوانے کے الزامات بھی لگائے گئے تھے۔

گجرات فسادات پر امریکا نے مودی کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی تاہم وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی یہ پابندی ختم کر دی گئی تھی۔

ریاست گجرات کے عام انتخابات میں کانگریس پارٹی بھی ایک مضبوط اپوزیشن کے طور پر سامنے آئی ہے۔

مزید پڑھیں: سونیا گاندھی نے پارٹی صدارت بیٹے کے سپرد کردی

کانگریس پارٹی کو 77 نشستیں ملی ہیں جبکہ دیگر جماعتیں چھ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

کانگریس جماعت کے لیے اہم سماجی رکن ہردک پٹیل نے کہا ہے کہ الیکشن میں ووٹنگ کے لئے استعمال ہونے والی مشین الیکڑونک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) میں چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے جس کے وجہ سے نتائج تبدیل ہوئے۔

دوسری جانب کسانوں کی انتخابی مہم کے 23 سالہ صدر نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن سمیت دیگر جماعتیں ووٹنگ مشین کے خلاف اتحاد قائم کریں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مشین کی وجہ سے درجن بھر نشستوں پر نتائج غلط آئے۔

ہرڈیک پٹیل نے کہا کہ ‘ووٹنگ مشیں ہمارے مستقبل کا فیصلہ کررہی ہیں، اگر اے ٹی ایم کو ہیک کیا جا سکتا ہے تو ووٹنگ مشین کو کیوں نہیں ؟‘

انہوں نے زور دیا کہ بھارت میں بیلٹ پیپر کے ذریعے انتخابات کا عمل شروع ہونا چاہئے جیساکہ کئی ممالک میں ہوتاہے۔


یہ خبر 19 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں