واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی قومی سلامتی کی پالیسی جاری کرتے ہوئے یاد دہانی کرائی ہے کہ پاکستان، امریکا کی مدد کرنے کا پابند ہے کیونکہ وہ ہر سال واشنگٹن سے ایک بڑی رقم وصول کرتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں رونالڈ ریگن عمارت سے خطاب کے دوران کہا کہ ہم نے پاکستان پر واضح کردیا ہے کہ جب ہم مسلسل شراکت داری قائم رکھنا چاہتے ہیں تو ہم ان کے ملک میں کام کرنے والے دہشت گرد گروہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی دیکھنا چاہیں گے کیونکہ ہم ہر سال پاکستان کو بڑے پیمانے پر ادائیگی کرتے ہیں لہٰذا انہیں مدد کرنا ہوگی۔

امریکی صدر کی تقریر میں پاکستان کا واحد حوالہ دیا گیا تھا، اگرچہ 56 صفحات پر مشتمل دستاویزات میں مزید تفصیلات شامل تھی، جس میں پاکستان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ یقین دہانی کرائے کہ اپنے جوہری اثاثوں کا ذمہ دار اور نگہبان ہے۔

نئی پالیس کی دستاویزات میں مزید کہا گیا کہ امریکا پاکستان سے چلنے والے دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کے گروہوں سے خطرات کا سامنا کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کو پاکستان کے جوہری اثاثوں کی حفاظت سے متعلق نئی تشویش

تاہم نئی پالیسی میں مقامی سطح پر مزید توجہ مرکوز رکھی گئی ہے اور دہشت گردوں اور جرائم کی بین الاقوامی تنظیموں کو ملک کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا بین الاقومی خطرہ بتایا گیا ہے۔

پالیسی میں بتایا گیا کہ ان خطرات سے نمٹنے اور عسکریت پسندوں کو امریکا میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے لاٹری ویزا اور چین منتقلی ختم کرکے امریکی امیگریشن کے نظام کو مضبوط بنایا جائے۔

واضح رہے کہ لاٹری ویزا اور چین منتقلی امریکی شہریوں کے اہل خانہ کو ان کے ملک میں رہنے کی اجازت دیتے ہیں۔

پلان میں غیر قانونی تارکین وطن کو امریکا میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے میکسکو کے ساتھ امریکی سرحد پر دیوار تعمیر کی گئی ہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کے عزم کو تقویت دیتی ہے۔

دستاویزات میں بتایا گیا کہ دہشت گرد قتل، جبر اور غلامی کے لیے وحشیانہ تشدد کرتے ہیں اور کمزور آبادی کا استحصال کرنے کے لیے ورچوئل نیٹ ورک کا استعمال کیا جاتا ہے۔

نئی امریکی پالیسی کو چار قومی مفادات یا چار ستونوں کی حیثیت سے جانا جارہا ہے۔

جس کے مطابق اپنے گھر کا تحفظ، امریکی عوام اور امریکی طرز زندگی، امریکی خوشحالی کا فروغ، طاقت کے ذریعے امن کا قیام اور امریکی اثر و رسوخ کو بڑھانا شامل ہے۔

پالیسی کے مطابق امریکا کو سب سے زیادہ بیرونی خطرہ نظریاتی طاقتوں، جیسے روس اور چین سے ہے، جو ٹیکنالوجی، پروپیگنڈا اور سختی کے ذریعے دنیا کو ہمارے مفادات اور اقدار کے خلاف ڈھالنا چاہتی ہیں۔

اس کے بعد امریکا کو علاقائی ڈکٹیٹرز سے خطرہ ہے کیونکہ وہ دہشت گردی کو فروغ دیتے، اپنے پڑوسیوں کو دھمکی دیتے اور بڑے پیمانی پر تباہی کے ہتھیاروں کا حصول چاہتے ہیں۔

امریکی خطرات میں تیسرے نمبر پر دہشت گرد آتے ہیں جو غلط نظریے کے نام پر معصوموں کے خلاف تشدد کو فروغ دینے کے لیے نفرت پھیلاتے ہیں۔

اس فہرست میں آخری درجے پر بین الاقوامی جرائم کی تنظیمیں ہیں، جن پر ہمارے معاشرے میں منشیات اور تشدد پھیلانے کا الزام لگایا جاتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ حکمت عملی امریکی صدر کے اصولی حقیقت پسندی کے تصور کو بیان کرتی ہے اور بین الاقوامی سیاست میں مرکزی کردار کو تسلیم کرتی ہے۔

نئی پالیسی کے مقامی حصے میں تجویز دی گئی ہے کہ ذرائع کی روشنی میں خطرات کو یہاں پہنچنے سے قبل ٹارگٹ کیا جائے، اس سے قبل کہ وہ ہماری سرحدوں تک پہنچ جائیں یا ہمارے لوگوں کو نقصان پہنچائیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا، پاکستان کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف یک طرفہ اقدام اٹھانے کا خواہشمند

پالیسی میں اہم امریکی ڈھانچے کی حفاظت کے لیے کوششوں کو دوگنا کرنے اور ڈیجیٹل نیٹ ورکس کو تحفظ فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے، ساتھ ہی امریکا کے خلاف میزائل حملوں کو روکنے کے لیے میزائل دفاعی نظام کو لگانے کا منصوبہ بھی واضح کیا گیا ہے۔

نئی حکمت عملی میں کہا گیا کہ امریکا اپنی توانائی کی طاقت کو استعمال کرے گی تاکہ بین الاقوامی مارکیٹیں کھلی رہیں، توسیع اور توانائی کے حصول کے فوائد سے اقتصادی اور قومی سلامتی کو فروغ دیا جائے۔

پالیسی میں وعدہ کیا گیا ہے کہ امریکی فوج کی طاقت کو دوبارہ بحال کیا جائے گا اور اس بات کا یقینی بنایا جائے گا کہ یہ کسی سے پیچھے نہیں، ساتھ ہی امریکی اتحادیوں اور شراکت داروں کو بھی عام خطرات سے نمٹنے کے لیے ذمہ داریوں کا سامنا کرنے پر زور دیا جائے گا۔

امریکی پالیسی میں اعلان کیا گیا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ دنیا کے اہم علاقوں انڈین-پیسفک، یورپ اور مشرق وسطیٰ میں امریکی حمایت میں توازن باقی ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ پالیسی میں کہا گیا کہ امریکی عوام اور ان کی خوشحالی کے تحفظ کے لیے امریکا کو بیرونی ممالک میں اپنا اثر و رسوخ جاری رکھنا چاہیے۔

پالیس کے مطابق امریکا اپنی ذہنیت سے ہم آہنگ ریاستوں کے ساتھ آزاد مارکیٹ کی معیشت کے فروغ، نجی شعبے کی ترقی، سیاسی استحکام اور امن کے لیے شراکت داری کرے گا۔


یہ خبر 20 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں