پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے ملازمین کو کم سے کم طے شدہ اجرت نہ دینے والے صنعتی اداروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔

اس حوالے سے متعلقہ حکام نے ڈان کو بتایا کہ ان کی جانب سے حکومت کی مقرر کردہ کم سے کم اجرت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں اور ان کے مثبت نتائج برآمد ہوئے جس کے نتیجے میں صوبے میں کام کرنے والی نصف صنعتیں ملازمین کو بینک اکاؤنٹس کے ذریعے ان کی اجرت دینے پر راضی ہوگئی ہیں۔

خیال رہے کہ لیبر ڈپارٹمنٹ سے 76 ہزار ملازمین رجسٹر ہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ وہ ان لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے جو حکومت کے احکامات کے مطابق بینک اکاؤنٹ ملازمین کو کم سے کم اجرت نہیں دیں گے۔

مزید پڑھیں: ملک میں 6 کروڑ ملازمین بنیادی لیبر سہولیات سے محروم

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں لیبر ڈپارٹمنٹ نے محکمہ قانون سے رائے لی تھی کہ کیا ایسے فیکٹری مالکان کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے، جو مزدوروں کو کم از کم اجرت دینے کے بجائے منیجرز کو سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔

محکمہ قانون نے جواب دیا تھا کہ کسی بھی آجر کے خلاف بینک شیڈول کے ذریعے کم سے کم اجرت نہ دینے کے خلاف خیبرپختونخوا اجرت ایکٹ 2013 کے سیکشن 3 کے ساتھ سیکشن 2 کی شق (3) کے تحت شکایت درج کرائی جاسکتی ہے جبکہ اس ایکٹ کے مطابق آجر، اجرت کی ادائیگی کا ذمہ دار ہے۔

لیبر سیکریٹری خایام حسن خان نے ایک ماہ قبل ڈان کو بتایا تھا کہ ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری کی ہدایت کی روشنی میں مزدوروں کو مناسب اجرت کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ محکمے کے فیلڈ اسٹاف نے صوبے بھر میں 630 صنعتی یونٹس کا دورہ کیا تھا، جس میں سے 329 ملازمین کو بینک شیڈول کے ذریعے اجرت دینے پر راضی ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے ایک بڑی کامیابی ہے کہ 50 فیصد صنعتی سے زائد صنعتی علاقے اس بات پر راضی ہوئے اور اس سے ہزاروں خاندانوں کو فائدہ ہوگا، جس میں صرف حطار انڈسٹریل اسٹیٹ ہری پور کے تقریباً 30 ہزار ملازمین بھی شامل ہیں۔

سیکریٹری نے کہا کہ بقیہ ادارے بھی اس قانون پر عمل کے لیے راضی تھے لیکن انہوں نے اپنے مالکان سے اجازت کے لیے کچھ وقت مانگا تھا۔

انہوں نے کہا کہ لیبر ڈپارٹمنٹ نے اس حوالے سے بینکوں سے بھی رابطہ کیا اور مثبت جواب ملا، جس کے مطابق اسٹیٹ بینک کی ہدایت کی روشنی میں آسان اکاؤنٹ کی سہولت دی جائی گی، جو 5 سے 10 روپے میں کھولا جاسکتا ہے جبکہ اکاؤنٹ ہولڈر بغیر کسی رقم کے اے ٹی ایم بھی حاصل کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بینک نے ڈپارٹمنٹ کو بتایا کہ وہ فکٹریوں کے احاطے میں اے ٹی ایم قائم کرنے کو تیار ہیں تاکہ انتظامیہ اور ملازمین کی مدد ہوسکے۔

خیام حسن کا کہنا تھا کہ حکومت کی کم سے کم اجرت کے حوالے سے ہدایت پر عمل نہ کرنے والی فیکٹریوں کے خلاف کارروائی کرنے سے پہلے جنوری تک انتظار کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ملازمین سے بدسلوکی، 'کھادی' کی وضاحت سامنے آگئی

انہوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹ نے ابتدائی طور پر صوبے بھر کے صنتعی باڈیز کے ساتھ اس معاملے کو اٹھایا تھا، جن میں سے کچھ ابتدائی طور پر راضی ہوگئے جبکہ دیگر نے سال کی رعایت کے بارے میں پوچھا تھا، جس پر محکمے نے صنعتکاروں کو بتایا کہ وہ اس معاملے میں آرام فراہم کرنے کا مجاز نہیں ہے۔

لیبر سیکریٹری کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا ادائیگی اجرت ایکٹ 2013 بینک کے ذریعے ادائیگی کا طریقہ کار فراہم کرتا ہے،جسے پر بہت سے فیکٹریز عمل نہیں کر رہی، جس کے باعث وہ مقررہ اجرت ادا نہیں کررہی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب وہ ایک مرتبہ بینک اکاؤنٹ کے ذریعے ادائیگی کرنا شروع کریں گے تو وہ اپنے مزدوروں کو کم اجرت دینے کی پوزیشن میں نہیں رہیں گے۔


یہ خبر 20 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 20, 2017 06:33pm
سندھ میں بھی 10، 10 ۔ 20، 20 سال سے کنٹریکٹ پر کام کرنے والوں کو مستقل نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جائے، اسی طرح ان کو 11 ماہ کی تنخواہ بینک کے ذریعے دی جاتی ہے اور بارہویں ماہ کی تنخواہ نقد، ان سے 11 ماہ کی ای او بی آئی کٹوتی کی جاتی ہے اور بارہویں ماہ نہیں، اس طرح ملازمین کی کسی یونین کا نام و نشان تک نہیں، نہ ہی تنخواہوں میں اضافے کے سلسلے میں کوئی پالیسی ہے۔ خیرخواہ