صوبہ پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان میں خاوند نے مبینہ طور پر گھریلو تنازعے پر اپنی اہلیہ کی ناک کاٹ دی جبکہ واقعے کے بعد ملزم موقع سے فرار ہو گیا۔

پولیس کے مطابق ملزم راشد حسین اور اس کی اہلیہ ثمنیہ بی بی کے درمیان گھریلو نوعیت کے معاملات پر تنازع تھا جس کے بعد اس کی اہلیہ ناراض ہو کر میکے چلی گئی تھی۔

یہ پڑھیں: گھریلو تشدد کو نظر انداز کرنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے!

جب ملزم راشد حسین اپنی ناراض اہلیہ کو منانے کے لیے سسرال پہنچا تو دونوں کے درمیان صلح میں ناکامی کے بعد ملزم راشد نے تیز چھری سے ثمینہ بی بی کی ناک ٹاک دی اور فرار ہو گیا۔

خاتون کے اہل خانہ نے ریسکیو ٹیم کی مدد سے متاثرہ خاتون کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا، جہاں ڈاکٹروں نے متاثرہ خاتوں کو طبی امداد فراہم کیں۔

یہ بھی پڑھیں : بیوی پر ہلکا تشدد؟ ماہرہ اور حمزہ کا جواب

دوسری جانب ضلعی پولیس نے مفرور ملزم راشد حسین کے خلاف مقدمہ درج کرکے تلاش شروع کردی۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر احمد نواز چیمہ نے بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دی جا چکی ہیں اور جلد ہی ملزم کو گرفتار کرلیا جائے گا۔

خیال رہے کہ خواتین پر تشدد کے حوالے سے انسانی حقوق سے متعلق کام کرنے والی تنظیموں کے مطابق پاکستان میں اکثریت کے نزدیک مختلف حالات میں عورتوں خصوصاً بیویوں پر تشدد جائز ہے اور ساتھ ہی یہ کہ اس حوالے سے خواتین کو معاملات عدالت تک لے جانے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس سے خاندان کا نام 'بدنام' ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: گھریلو تشدد: پاکستانی 'کلچر' - حقیقت کیا ہے؟

نیشنل ہیلتھ سائنسز اینڈ ریسرچ سیمپوزیم میں پینل مذاکرے میں ڈاکٹر تزئین سعید علی نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان میں ہر دوسری عورت گھریلو تشدد کا شکار ہے، جس میں جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی تشدد شامل ہے، جس کا شکار ہوکر اکثر خواتین مختلف اقسام کے امراض سے دوچار ہوتی ہیں۔

اِن امراض میں نفسیاتی، بے خوابی، جلد، تولیدی، میدے اور آنتوں کے امراض اور ڈپریشن سرِفہرست ہے۔

ڈاکٹر علی کے مطابق 21 سے 50 فیصد تشدد کا شکار ہونے والی عورتیں وہ ہیں جو شادی شدہ ہیں، جو یا تو اپنے شوہر کے ہاتھوں یا پھر سسرال والوں کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہوتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں